اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بدھ کو لاہور سے اپنی نئی مہم 'جیل بھرو تحریک' کا آغاز کرنے والے ہیں۔ تحریک کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ جیلوں کو بھرو اور خوف کے بت توڑ دو۔ عمران خان نے اس تحریک کا مقصد بیان کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے کہ حقیقی آزادی کیلئے آج ہم دو بنیادی محرّکات و اہداف کے تحت جیل بھرو تحریک کا آغاز کر رہے ہیں۔ سب سے پہلے یہ تحریک ہمارے آئینی بنیادی حقوق پر حملے کے خلاف ایک پرامن اور غیرمتشدد احتجاج ہے۔
اس کے علاوہ ہم پر فرضی مقدمات، نیب کے مقدموں، زیرحراست تشدد، اور میڈیا و سماجی میڈیا سے وابستہ افراد پر حملوں کے خلاف احتجاج ہے۔اس تحریک کا دوسرا مقصد یہ ہے کہ یہ احتجاج منی لانڈرنگ اور خود این آر او لے کر عوام خصوصاً غریب اور متوسط طبقے کو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری کے بوجھ تلے کچلنے والے مجرموں کے اس ٹولے کے خلاف ہے جنہوں نے قوم کو بدترین معاشی تباہی کے سپرد کیا۔ پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے پہلے مرحلے کا آغاز لاہور سے ہے۔ اس کے بعد 23 فروری کو پشاور، 24 فروری کو راولپنڈی، 25 فروری کو ملتان، 26 فروری کو گوجرانوالہ، 27 فروری کو سرگودھا اور 28 فروری کو ساہیوال میں بھی اسی طرح کی گرفتاریاں دی جائیں گی، جبکہ مارچ کے پہلے روز فیصل آباد میں جیل بھرو تحریک شروع ہوگی۔
-
ہزاروں کارکن گرفتاری دینے کے لئے تیار 💪🏻💪🏻
— IK Today (@IKTodayPk) February 22, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
#جیل_بھرو_خوف_کے_بت_توڑو pic.twitter.com/J8HW0jt43d
">ہزاروں کارکن گرفتاری دینے کے لئے تیار 💪🏻💪🏻
— IK Today (@IKTodayPk) February 22, 2023
#جیل_بھرو_خوف_کے_بت_توڑو pic.twitter.com/J8HW0jt43dہزاروں کارکن گرفتاری دینے کے لئے تیار 💪🏻💪🏻
— IK Today (@IKTodayPk) February 22, 2023
#جیل_بھرو_خوف_کے_بت_توڑو pic.twitter.com/J8HW0jt43d
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما سینیٹر اعجاز چودھری نے کہا کہ ہم نے پہلے مرحلے میں کم از کم 200 پی ٹی آئی رضاکاروں کو طلب کیا تھا لیکن 2000 سے زائد لوگوں نے جیل بھرو تحریک کے لیے سائن کیا ہے۔ سابق وزیر اطلاعات اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی اصرار کیا ہے کہ وہ پہلے مرحلے میں مہم کا حصہ بنیں گے اور آج عدالتی گرفتاری بھی سے سکتے ہیں۔فواد چودھری کا کہنا تھا کہ 'یہ پاکستان کی تاریخ کی ایک انوکھی تحریک ہے، کسی اور سیاسی جماعت نے کبھی ایسی تحریک شروع کرنے کی جرات نہیں کی جہاں اس کے کارکنان اور رہنما اپنی مرضی سے گرفتاریاں دینے کے لیے تیار ہوں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنان سب سے پہلے پنجاب صوبائی اسمبلی کی عمارت کے سامنے مال روڈ لاہور پہنچیں گے، جہاں وہ اپنا حکومت مخالف احتجاج ریکارڈ کرائیں گے اور پھر گرفتاری دیں گے۔ دوسری جانب صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ مال روڈ پر پہلے ہی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جس کے تحت پی ٹی آئی کے احتجاج کے مقام پر کسی بھی عوامی اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ وہیں سکیورٹی حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ جب تک احتجاج پرتشدد نہ ہو جائے تب تک کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جائے۔ لیکن پی ٹی آئی دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود اپنی احتجاجی ریلی کو آگے بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں اور حامیوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو ریلی کو دھرنے میں تبدیل کرنے کا منصوبہ ہے۔