لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ پارٹی آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر پیچھے ہٹ گئی ہے اور اب اس تمام عمل کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق، سابق وزیراعظم نے یہ بات لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر سینئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ Appointment of Pak Army Chief
عمران خان نے کہا کہ کوئی آرمی چیف کبھی بھی ادارے، ریاست یا عوام کے خلاف نہیں جاسکتا ہے لیکن پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے سپریمو نواز شریف چاہتے ہیں کہ ان کی پسند کا آرمی چیف مقرر کیا جائے جو ان کے معاملات کو ہینڈل کرے۔
بعد ازاں لانگ مارچ کے جلسوں سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نئے آرمی چیف کے تقرر کا اہم ترین قومی سلامتی کا فیصلہ ایک سزا یافتہ اور مفرور سابق وزیر اعظم و سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کریں گے جن کے ذاتی مفادات، قومی مفادات سے متصادم ہیں۔
توشہ خانہ کیس میں الزامات کے حوالے سے، دبئی سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے فرح گوگی اور شہزاد اکبر سے ملک کے کچھ تحائف خریدے ہیں، عمران خان نے کہا کہ وہ دبئی، لندن اور پاکستان کے کچھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔ ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے یہ بھی کہا کہ توشہ خانہ کیس میں جو تحائف فروخت کیے گئے وہ اسلام آباد میں فروخت ہوئے، رسیدیں اور تاریخیں حکومتی خزانے میں ہیں، ثبوت پیش ہونے کے بعد کیس ختم ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Pak PM Shehbaz Sharif On Army Chief شہباز شریف نے کہا کہ وہ خود آرمی چیف کی تقرری کریں گے
امریکا سے تعلقات پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم امریکا سے لڑائی نہیں چاہتے بلکہ مثبت اور بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ 'غیر ملکی سازش' پر ان کے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا، انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی پر عمل درآمد سے ہی ملک آزاد بن سکتا ہے۔حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے پی ٹی آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ بات چیت ہو رہی ہے، ہم نے ان سے کہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔