ETV Bharat / international

Gaza:Hamas Israel War حماس اور اسرائیل کے بیچ جاری جنگ میں بچوں سمیت سینکڑوں افراد جاں بحق ، اسرائیل کی جانب سے لگاتار غزہ پر بمباری

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 9, 2023, 2:03 PM IST

اسرائیل غزہ کے آٹھ علاقوں پر لگاتار بم برسا رہا ہے۔ بھلے ہی اسرائیل اسلامک جہاد اور حماس کے اہداف کو نشانہ بنانے کی بات کررہا ہے، لیکن اس بمباری میں معصوم بچے بھی ہلاک ہورہے ہیں۔ اقوام متحدہ بھی کسی نتیجہ پر ابھی تک نہیں پہنچ پارہا ہے۔ دوسری جانب غزہ میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ وہیں ایران نے اس معاملے پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی بات کہی ہے۔ Intense fighting between Hamas fighters and Israel continues

war between hamas and israel
war between hamas and israel

یروشلم:اسرائیل غزہ پٹی اور محصور علاقہ میں حکومتی اور فوج سے متعلقہ مقامات سمیت اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے۔ انصار کا ملٹری ٹریننگ کمپاؤنڈ ان عمارتوں میں شامل تھا جنہیں حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔ جوابی کارروائی میں درجنوں راکٹ غزہ سے جنوبی اسرائیلی قصبے اشکیلون پر داغے گئے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان جوناتھن کونریکس نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ملک نے حماس کے ساتھ جاری جنگ کے لیے غزہ کے قریب ایک لاکھ ریزرو فوجی جمع کیے ہیں۔انھوں نے کہا کہ "ہم نے تقریباً ایک لاکھ ریزرو فوجیوں کو اکٹھا کیا ہے جو اس وقت جنوبی اسرائیل میں ہیں،" انہوں نے کہا کہ ہمارا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس جنگ کے اختتام پر حماس کے پاس اسرائیلی شہریوں کو دھمکی دینے کی فوجی صلاحیت نہیں رہے گی۔ "اس کے علاوہ، ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ حماس غزہ کی پٹی پر حکومت نہیں کر سکے گا۔"کونریکس نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوجی جنوبی اسرائیل میں دراندازی کرنے والے آخری فلسطینی جنگجوؤں کا شکار کر رہے ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے فلسطینی گروپ حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل کو اضافی مدد فراہم کرنے کے فیصلے پر حماس نے اپنا رد عمل دیا ہے۔ حماس نے امریکہ کی اسرائیل کے لیے امداد کو صہیونی فوج کی حوصلہ افزائی کی کوشش قرار دیا۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ امریکی امداد کا اعلان فلسطینیوں کے خلاف "جارحیت میں حقیقی شرکت" کے مترادف ہے۔ حازم قاسم نے کہا کہ یہ امداد اسرائیلی قابض فوج کے حوصلے بحال کرنے کی امریکی کوشش ہے جو " فلڈ الاقصیٰ " آپریشن کے بعد شکست خوردہ ہوچکی ہے۔ حازم قاسم نے کہا کہ یہ امداد فلسطینی عوام یا مزاحمتی قوتوں کو خوفزدہ نہیں کرے گی۔

فلسطین کی وارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 493 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 90 سے زائد بچے بھی شامل ہیں ۔اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد 700 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ٹائمز آف اسرائیل نے اطلاع دی ہے کہ وزیر دفاع یوو گیلانٹ نے جنوبی اسرائیل کے اوفاکیم قصبے کا دورہ کیا۔ اس قصبہ پر ایک روز قبل فلسطینیوں نے حملہ بولا تھا۔ اسرائیل کے وزیر دفاع نے اس موقع پر کہا کہ جنگ کے اصول بدل گئے ہیں۔ "ہمارا جواب پچاس سال تک فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔

حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ انھوں نے اسرائیل پر اپنے غیر معمولی حملے کے بعد 100 سے زائد افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے۔موسیٰ ابو مرزوق نے یہ ریمارکس اتوار کے روز عربی زبان کے خبر رساں ادارے الغد کو دیے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار کیے جانے والوں میں سینئر اسرائیلی افسران بھی شامل ہیں۔ یہ تعداد 30 سے زائد افراد کے علاوہ ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فلسطینی اسلامی جہاد گروپ کے زیر حراست ہیں۔ اسرائیل کی وزارت صحت نے جاری تشدد میں زخمی ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک 2,382 افراد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ وزارت نے مقامی میڈیا کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ ان میں سے 22 کی حالت تشویشناک ہے اور 345 شدید زخمی ہیں۔آئی ڈی ایف نے غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والے مزید 16 فوجیوں کے نام جاری کر دیے۔مہلوک اسرائیلی فوجی اہلکاروں کی سرکاری تعداد بڑھ کر 73 ہوگئی ہے۔ تھائی لینڈ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل میں جاری جنگ میں 12 تھائی شہری ہلاک اور 8 زخمی ہوئے ہیں۔ کنچنا پاتراچوکے نے صحافیوں کو بتایا کہ گیارہ دیگر افراد کو یرغمال بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل میں تمام تھائی شہریوں کی مدد کے لیے کام کر رہے ہیں۔

اسرائیلی فورسز نے گزشتہ چند گھنٹوں میں محصور فلسطینی علاقوں پر اپنی بمباری تیز کر دی ہے۔غزہ کا آسمان اسرائیلی لڑاکا طیاروں اور ڈرونز سے بھرا ہوا ہے۔ غزہ کی پٹی کے کچھ قصبوں، خاص طور پر بیت حنون میں، ایک گھنٹے سے زائد تک نان اسٹاپ بمباری دیکھی گئی۔ فلسطینی گروہوں نے بھی جنوبی اسرائیل میں راکٹ داغے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق، حماس کے جنگجوؤں اور اسرائیلی افواج کے درمیان جنوبی اسرائیل میں کرمیا کے کبوتز میں، اشکیلون کے شہروں اور سڈروٹ میں جنگ جاری ہے۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی اسپیشل فورسز کو حماس کے زیر قبضہ مقامات کو واپس لینے کے لیے لایا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، فلسطینی جنگجوؤں اور اسرائیل کے درمیان تنازع شروع ہونے کے بعد سے غزہ پٹی میں 123,000 سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے او سی ایچ اے نے کہا کہ غزہ میں 123,538 سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر خوف، تحفظ کے خدشات اور اپنے گھروں کی تباہی کی وجہ سے بے گھر ہوئے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونے والے افراد کی تعداد راتوں رات تقریباً 74,000 تک پہنچ گئی ہے۔ایجنسی نے کہا ہے کہ بے گھر افراد اب UNRWA کی 64 پناہ گاہوں میں ہیں، جن کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ بشمول شہری علاقوں کے کئی مقامات پر شدید گولہ باری اور فضائی حملے جاری ہیں،۔"UNRWA کی ٹیمیں متاثرہ خاندانوں کو پناہ اور صاف پانی فراہم کر رہی ہیں۔ UNRWA کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خوراک، حفظان صحت کی کٹس فراہم کرائی جارہی ہیں۔۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بند دروازوں کے پیچھے ہوا لیکن مشترکہ بیان کے لیے اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ امریکہ نے کونسل کے 15 ارکان سے حماس کی سخت مذمت کرنے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ روس کی قیادت میں ارکان فلسطینی مسلح گروپ کی مذمت کے بجائے وسیع تر توجہ کی امید کر رہے ہیں۔ کونسل نے تقریباً 90 منٹ تک ملاقات کی اور اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے امن مندوب ٹور وینس لینڈ کی بریفنگ سنی۔

یہ بھی پڑھیں:ظالم کب سے مظلوم ہوگیا؟ فلسطین کی حمایت میں گوہر خان کا ٹویٹ

عالمی رہنما اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری بحران کا سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے کوشاں ہیں، لیکن اسرائیل اور فلسطین کے نمائندے اقوام متحدہ میں سخت الفاظ استعمال کرتے نظر آئے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر گیلاد اردان نے حماس پر جنگی جرائم کا الزام عائد کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ "حماس کے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کر دیا جائے"، انھوں نے گروپ کو "وحشی" قرار دیا۔ اس کے جواب میں، اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیلی "ناکہ بندی اور حملوں" سے کچھ حاصل نہیں ہوا، انہوں نے مزید کہا کہ "کسی کو بھی اسرائیل کو تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دینے کے لیے کچھ نہیں کہنا چاہیے اور نہ ہی کچھ کرنا چاہیے یہ پوری فلسطینی آبادی کو سزا دینے کے مترادف ہے۔

دوسری جانب ایران نے حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر شروع کیے گئے حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم فلسطین کی غیر متزلزل حمایت میں کھڑے ہیں، تاہم ہم فلسطین کے ردعمل میں شامل نہیں ہیں کیونکہ یہ فیصلہ صرف اور صرف فلسطین نے لیا ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطین کی طرف سے اٹھائے گئے پرعزم اقدامات سات دہائیوں کے جابرانہ قبضے اور ناجائز صیہونی حکومت کے گھناؤنے جرائم کے خلاف مکمل طور پر جائز دفاع ہیں۔

امریکی سینیٹ کے رہنما چک شومر کا کہنا ہے کہ انہیں چین کی وزارت خارجہ کے اس بیان سے مایوسی ہوئی ہے جس میں چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی کے ساتھ ملاقات میں اس مشکل وقت میں اسرائیل کے لیے ہمدردی یا حمایت کا اظہار نہیں کیا گیا۔ شومر بیجنگ میں ہیں،انھوں نے اپیل کی کہ "میں آپ اور چینی عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اسرائیلی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان بزدلانہ اور حملوں کی مذمت کریں۔"

ایشیا کی کئی ایئر لائنز نے ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ چین اور اسرائیل کے درمیان پرواز کرنے والی واحد چینی ہینان ایئرلائن نے پیر کو شنگھائی اور تل ابیب کے درمیان پروازیں منسوخ کر دیں، جبکہ کیتھے پیسفک نے بھی منگل کو ہانگ کانگ اور تل ابیب کے درمیان اپنی پروازیں منسوخ کر دیں۔ کورین ایئر نے پیر کو بندرگاہی شہر انچیون اور تل ابیب کے درمیان اپنی پرواز منسوخ کر دی۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ پٹی کے قریب اسرائیلی قصبوں اور دیہاتوں پر حماس کے حملوں کے ساتھ ساتھ آبادی کے مراکز پر ہزاروں راکٹ داغے جانے کو ایک "سنگین اشتعال انگیزی " قرار دیا ہے۔ سرکاری میڈیا کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "وزارت ان رپورٹوں سے حیران ہے کہ اسرائیلی شہریوں کو ان کے گھروں سے یرغمال بنا کر اغوا کیا گیا ہے۔" بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں طرف کے شہریوں کو ہمیشہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہونا چاہیے اور انہیں کبھی بھی تنازعات کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ وزارت خارجہ نے "دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کو کم کریں اور اس گھناؤنے تشدد کو پھیلانے سے گریز کریں جس کے المناک نتائج شہریوں کی زندگیوں اور سہولیات کو متاثر کریں۔

یہ بھی پڑھیں:حماس کا حملہ جنگی جرم، بچوں اور خواتین کو یرغمال بنانا اسلام کے خلاف: اسرائیل

دوسری جانب، اسرائیل پر حماس کے بڑے پیمانے پر حملے کے بعد تل ابیب اسٹاک ایکسچینج کے انڈیکس کے نقصانات 4 فیصد کمی کے ساتھ کھلنے کے بعد 6 فیصد سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ سرکاری بانڈ کی قیمتیں بھی 3 فیصد تک گر گئیں ہیں۔ ٹی اے 35 انڈیکس کے لیے ان نقصانات کو 3 سال سے زیادہ عرصے میں سب سے بڑا نقصان سمجھا جا رہا ہے۔ ایشیائی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 4.7 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے جب کہ دوران ٹریڈنگ برطانوی خام تیل برینٹ خام تیل کی قیمت 86.65 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔اس کے علاوہ ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت میں 4.5 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ڈبلیو ٹی آئی کی فی بیرل قیمت88 ڈالر 39 سینٹ ہوگئی۔ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس جنگ سے سونے کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہوسکتا ہے۔

واضح رہے اسرائیل اور حماس کے درمیان ہفتہ کے روز جنگ شروع ہوئی ہے۔ حماس نے اسرائیل کے خلاف فوجی آپریشن کو فلڈ الاقصیٰ نام دیا ہے۔ محصور غزہ پٹی سے فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کی صبح اسرائیل پر اچانک غیرمعمولی حملے کے بعد غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ چھڑ گئی ہے اور دونوں جانب سے اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

یروشلم:اسرائیل غزہ پٹی اور محصور علاقہ میں حکومتی اور فوج سے متعلقہ مقامات سمیت اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے۔ انصار کا ملٹری ٹریننگ کمپاؤنڈ ان عمارتوں میں شامل تھا جنہیں حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔ جوابی کارروائی میں درجنوں راکٹ غزہ سے جنوبی اسرائیلی قصبے اشکیلون پر داغے گئے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان جوناتھن کونریکس نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ملک نے حماس کے ساتھ جاری جنگ کے لیے غزہ کے قریب ایک لاکھ ریزرو فوجی جمع کیے ہیں۔انھوں نے کہا کہ "ہم نے تقریباً ایک لاکھ ریزرو فوجیوں کو اکٹھا کیا ہے جو اس وقت جنوبی اسرائیل میں ہیں،" انہوں نے کہا کہ ہمارا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس جنگ کے اختتام پر حماس کے پاس اسرائیلی شہریوں کو دھمکی دینے کی فوجی صلاحیت نہیں رہے گی۔ "اس کے علاوہ، ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ حماس غزہ کی پٹی پر حکومت نہیں کر سکے گا۔"کونریکس نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوجی جنوبی اسرائیل میں دراندازی کرنے والے آخری فلسطینی جنگجوؤں کا شکار کر رہے ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے فلسطینی گروپ حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل کو اضافی مدد فراہم کرنے کے فیصلے پر حماس نے اپنا رد عمل دیا ہے۔ حماس نے امریکہ کی اسرائیل کے لیے امداد کو صہیونی فوج کی حوصلہ افزائی کی کوشش قرار دیا۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ امریکی امداد کا اعلان فلسطینیوں کے خلاف "جارحیت میں حقیقی شرکت" کے مترادف ہے۔ حازم قاسم نے کہا کہ یہ امداد اسرائیلی قابض فوج کے حوصلے بحال کرنے کی امریکی کوشش ہے جو " فلڈ الاقصیٰ " آپریشن کے بعد شکست خوردہ ہوچکی ہے۔ حازم قاسم نے کہا کہ یہ امداد فلسطینی عوام یا مزاحمتی قوتوں کو خوفزدہ نہیں کرے گی۔

فلسطین کی وارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 493 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 90 سے زائد بچے بھی شامل ہیں ۔اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد 700 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ٹائمز آف اسرائیل نے اطلاع دی ہے کہ وزیر دفاع یوو گیلانٹ نے جنوبی اسرائیل کے اوفاکیم قصبے کا دورہ کیا۔ اس قصبہ پر ایک روز قبل فلسطینیوں نے حملہ بولا تھا۔ اسرائیل کے وزیر دفاع نے اس موقع پر کہا کہ جنگ کے اصول بدل گئے ہیں۔ "ہمارا جواب پچاس سال تک فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔

حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ انھوں نے اسرائیل پر اپنے غیر معمولی حملے کے بعد 100 سے زائد افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے۔موسیٰ ابو مرزوق نے یہ ریمارکس اتوار کے روز عربی زبان کے خبر رساں ادارے الغد کو دیے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار کیے جانے والوں میں سینئر اسرائیلی افسران بھی شامل ہیں۔ یہ تعداد 30 سے زائد افراد کے علاوہ ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فلسطینی اسلامی جہاد گروپ کے زیر حراست ہیں۔ اسرائیل کی وزارت صحت نے جاری تشدد میں زخمی ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک 2,382 افراد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ وزارت نے مقامی میڈیا کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ ان میں سے 22 کی حالت تشویشناک ہے اور 345 شدید زخمی ہیں۔آئی ڈی ایف نے غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والے مزید 16 فوجیوں کے نام جاری کر دیے۔مہلوک اسرائیلی فوجی اہلکاروں کی سرکاری تعداد بڑھ کر 73 ہوگئی ہے۔ تھائی لینڈ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل میں جاری جنگ میں 12 تھائی شہری ہلاک اور 8 زخمی ہوئے ہیں۔ کنچنا پاتراچوکے نے صحافیوں کو بتایا کہ گیارہ دیگر افراد کو یرغمال بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل میں تمام تھائی شہریوں کی مدد کے لیے کام کر رہے ہیں۔

اسرائیلی فورسز نے گزشتہ چند گھنٹوں میں محصور فلسطینی علاقوں پر اپنی بمباری تیز کر دی ہے۔غزہ کا آسمان اسرائیلی لڑاکا طیاروں اور ڈرونز سے بھرا ہوا ہے۔ غزہ کی پٹی کے کچھ قصبوں، خاص طور پر بیت حنون میں، ایک گھنٹے سے زائد تک نان اسٹاپ بمباری دیکھی گئی۔ فلسطینی گروہوں نے بھی جنوبی اسرائیل میں راکٹ داغے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق، حماس کے جنگجوؤں اور اسرائیلی افواج کے درمیان جنوبی اسرائیل میں کرمیا کے کبوتز میں، اشکیلون کے شہروں اور سڈروٹ میں جنگ جاری ہے۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی اسپیشل فورسز کو حماس کے زیر قبضہ مقامات کو واپس لینے کے لیے لایا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، فلسطینی جنگجوؤں اور اسرائیل کے درمیان تنازع شروع ہونے کے بعد سے غزہ پٹی میں 123,000 سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے او سی ایچ اے نے کہا کہ غزہ میں 123,538 سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر خوف، تحفظ کے خدشات اور اپنے گھروں کی تباہی کی وجہ سے بے گھر ہوئے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونے والے افراد کی تعداد راتوں رات تقریباً 74,000 تک پہنچ گئی ہے۔ایجنسی نے کہا ہے کہ بے گھر افراد اب UNRWA کی 64 پناہ گاہوں میں ہیں، جن کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ بشمول شہری علاقوں کے کئی مقامات پر شدید گولہ باری اور فضائی حملے جاری ہیں،۔"UNRWA کی ٹیمیں متاثرہ خاندانوں کو پناہ اور صاف پانی فراہم کر رہی ہیں۔ UNRWA کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خوراک، حفظان صحت کی کٹس فراہم کرائی جارہی ہیں۔۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بند دروازوں کے پیچھے ہوا لیکن مشترکہ بیان کے لیے اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ امریکہ نے کونسل کے 15 ارکان سے حماس کی سخت مذمت کرنے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ روس کی قیادت میں ارکان فلسطینی مسلح گروپ کی مذمت کے بجائے وسیع تر توجہ کی امید کر رہے ہیں۔ کونسل نے تقریباً 90 منٹ تک ملاقات کی اور اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے امن مندوب ٹور وینس لینڈ کی بریفنگ سنی۔

یہ بھی پڑھیں:ظالم کب سے مظلوم ہوگیا؟ فلسطین کی حمایت میں گوہر خان کا ٹویٹ

عالمی رہنما اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری بحران کا سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے کوشاں ہیں، لیکن اسرائیل اور فلسطین کے نمائندے اقوام متحدہ میں سخت الفاظ استعمال کرتے نظر آئے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر گیلاد اردان نے حماس پر جنگی جرائم کا الزام عائد کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ "حماس کے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کر دیا جائے"، انھوں نے گروپ کو "وحشی" قرار دیا۔ اس کے جواب میں، اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیلی "ناکہ بندی اور حملوں" سے کچھ حاصل نہیں ہوا، انہوں نے مزید کہا کہ "کسی کو بھی اسرائیل کو تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دینے کے لیے کچھ نہیں کہنا چاہیے اور نہ ہی کچھ کرنا چاہیے یہ پوری فلسطینی آبادی کو سزا دینے کے مترادف ہے۔

دوسری جانب ایران نے حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر شروع کیے گئے حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم فلسطین کی غیر متزلزل حمایت میں کھڑے ہیں، تاہم ہم فلسطین کے ردعمل میں شامل نہیں ہیں کیونکہ یہ فیصلہ صرف اور صرف فلسطین نے لیا ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطین کی طرف سے اٹھائے گئے پرعزم اقدامات سات دہائیوں کے جابرانہ قبضے اور ناجائز صیہونی حکومت کے گھناؤنے جرائم کے خلاف مکمل طور پر جائز دفاع ہیں۔

امریکی سینیٹ کے رہنما چک شومر کا کہنا ہے کہ انہیں چین کی وزارت خارجہ کے اس بیان سے مایوسی ہوئی ہے جس میں چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی کے ساتھ ملاقات میں اس مشکل وقت میں اسرائیل کے لیے ہمدردی یا حمایت کا اظہار نہیں کیا گیا۔ شومر بیجنگ میں ہیں،انھوں نے اپیل کی کہ "میں آپ اور چینی عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اسرائیلی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان بزدلانہ اور حملوں کی مذمت کریں۔"

ایشیا کی کئی ایئر لائنز نے ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ چین اور اسرائیل کے درمیان پرواز کرنے والی واحد چینی ہینان ایئرلائن نے پیر کو شنگھائی اور تل ابیب کے درمیان پروازیں منسوخ کر دیں، جبکہ کیتھے پیسفک نے بھی منگل کو ہانگ کانگ اور تل ابیب کے درمیان اپنی پروازیں منسوخ کر دیں۔ کورین ایئر نے پیر کو بندرگاہی شہر انچیون اور تل ابیب کے درمیان اپنی پرواز منسوخ کر دی۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ پٹی کے قریب اسرائیلی قصبوں اور دیہاتوں پر حماس کے حملوں کے ساتھ ساتھ آبادی کے مراکز پر ہزاروں راکٹ داغے جانے کو ایک "سنگین اشتعال انگیزی " قرار دیا ہے۔ سرکاری میڈیا کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "وزارت ان رپورٹوں سے حیران ہے کہ اسرائیلی شہریوں کو ان کے گھروں سے یرغمال بنا کر اغوا کیا گیا ہے۔" بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں طرف کے شہریوں کو ہمیشہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہونا چاہیے اور انہیں کبھی بھی تنازعات کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ وزارت خارجہ نے "دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کو کم کریں اور اس گھناؤنے تشدد کو پھیلانے سے گریز کریں جس کے المناک نتائج شہریوں کی زندگیوں اور سہولیات کو متاثر کریں۔

یہ بھی پڑھیں:حماس کا حملہ جنگی جرم، بچوں اور خواتین کو یرغمال بنانا اسلام کے خلاف: اسرائیل

دوسری جانب، اسرائیل پر حماس کے بڑے پیمانے پر حملے کے بعد تل ابیب اسٹاک ایکسچینج کے انڈیکس کے نقصانات 4 فیصد کمی کے ساتھ کھلنے کے بعد 6 فیصد سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ سرکاری بانڈ کی قیمتیں بھی 3 فیصد تک گر گئیں ہیں۔ ٹی اے 35 انڈیکس کے لیے ان نقصانات کو 3 سال سے زیادہ عرصے میں سب سے بڑا نقصان سمجھا جا رہا ہے۔ ایشیائی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 4.7 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے جب کہ دوران ٹریڈنگ برطانوی خام تیل برینٹ خام تیل کی قیمت 86.65 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔اس کے علاوہ ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت میں 4.5 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ڈبلیو ٹی آئی کی فی بیرل قیمت88 ڈالر 39 سینٹ ہوگئی۔ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس جنگ سے سونے کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہوسکتا ہے۔

واضح رہے اسرائیل اور حماس کے درمیان ہفتہ کے روز جنگ شروع ہوئی ہے۔ حماس نے اسرائیل کے خلاف فوجی آپریشن کو فلڈ الاقصیٰ نام دیا ہے۔ محصور غزہ پٹی سے فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کی صبح اسرائیل پر اچانک غیرمعمولی حملے کے بعد غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ چھڑ گئی ہے اور دونوں جانب سے اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.