غزہ: غزہ کے جنوبی اور شمالی حصے سمیت پورے خطے میں اسرائیل کی اندھادھند بمباری جاری ہے۔ اسرائیلی فوج بلالحاظ رہائشی عمارتوں اور پناہ گزیں کیمپوں پر بمباری کر رہی ہے۔ قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیل 400 سے زیادہ اہداف پر بمباری کر چکا ہے۔ عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد دو دنوں کے اندر 300 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ غزہ پر اسرائیل فضائیہ، بحریہ اور زمینی افواج کی مدد سے ہر طرف سے حملے کر رہا ہے۔ وہیں اسرائیلی حملوں کے جواب میں غزہ کی مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے اب اسرائیل پر 250 سے زیادہ راکٹ داغے جا چکے ہیں۔ ادھر حماس نے اسرائیلی حملوں کے رکنے تک مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔ جب کہ اسرائیل نے قیدیوں کے معاملے پر "تعطل" کے بعد موساد کے مذاکرات کاروں کو قطر سے واپس بلا لیا ہے۔ دوسری طرف برطانیہ نے یرغمالیوں کی تلاش میں اسرائیل کی مدد کے لیے غزہ پر جاسوسی طیارے اڑانے کا اعلان کیا ہے۔
- حماس کا مذاکرات سے انکار
حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ صالح العروری نے ایک بیان میں کہا کہ جب تک غزہ پر حملے جاری رہیں گے، تب تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ "اب جز وقتی جنگ بندی پر کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ قیدیوں کا تبادلہ اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک غزہ پر جارحیت ختم نہیں ہو جاتی اور ایک جامع اور طویل جنگ بندی نہیں ہو جاتی۔
مزید پڑھیں: دبئی کوپ 28 میں گلوبل وارمنگ سمیت غزہ جنگ پر توجہ مرکوز رہی
اٹلانٹا میں اسرائیلی قونصل خانے کے باہر فلسطین حامی احتجاجی نے خود کو آگ لگا لی
صالح العروری کے مطابق "قابض طاقت کا اصرار ہے کہ غزہ میں اب بھی خواتین اور بچے قید ہیں، لیکن ہم نے کہا کہ ہم سبھی سویلین خواتین اور بچوں کو حوالے کر چکے ہیں۔ غزہ میں باقی قیدی فوجی اور اسرائیلی فوج کے سہولت کار ہیں۔ ان قیدیوں کو اس وقت تک آزاد نہیں کیا جائے گا جب تک ہمارے تمام فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا اور مستقل جنگ بندی نہیں ہو جاتی۔ مزاحمتی تنظیمیں اسرائیل کے حملوں کے لیے تیار ہیں زمینی ہو، فضائی یو یا دیگر۔''
- نیتن یاہو کے خلاف احتجاج
وہیں اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کی مشکلیں بڑھتی نظر آ رہی ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی پر جاری مذاکرات میں تعطل کے بعد اسرائیل میں نیتن یاہو کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ اسرائیل کی راجدھانی تل ابیب میں ایک بار پھر احتجاجی مظاہرے ہوئے جس میں حالیہ دنوں میں رہا کیے گئے یرغمالی بھی شامل ہوئے۔ اسرائیلی مظاہرین نے نیتن یاہو کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کرتے ہوئے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا۔
- پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں سو سے زائد ہلاکتیں
شمالی غزہ پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے ایک گھر پر ہفتے کے روز اسرائیلی فضائی حملے میں سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔ حالیہ عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد دو دنوں کے اندر اسرائیلی بمباری اور گولہ باری میں 700 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ اطلاع فلسطینی خبر رساں ایجنسی صفا کی ایک رپورٹ میں دی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عمارت میں بہت سے خاندان اور بے گھر افراد نے پناہ لی ہوئی تھی۔ سات اکتوبر کو فلسطینی تحریک حماس نے غزہ پٹی سے اسرائیل کے خلاف راکٹ حملوں کے ساتھ سرحدی باڑوں کو توڑ کر زبردست حملہ کیا تھا جس میں تقریباً 1200 اسرائیلی ہلاک ہوگئے۔ اسرائیل نے جوابی حملے کیے اور غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیا۔ غزہ میں پانی، خوراک اور ایندھن کی سپلائی منقطع کر دی۔ 27 اکتوبر کو، اسرائیل نے حماس کے جنگجوؤں کو ختم کرنے اور یرغمالیوں کو بچانے کے بیان کردہ ہدف کے ساتھ غزہ پٹی میں زمینی دراندازی شروع کی۔ وہیں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر بھی اسرائیلی حملہ میں 13 فلسطینیوں کے جاں بحق ہونے کی خبر ہے۔
گزشتہ ہفتے، قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک معاہدے کی ثالثی کی جس میں ایک عارضی جنگ بندی اور کچھ قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی کو انسانی امداد بھی شامل تھی۔ جنگ بندی میں کئی بار توسیع کی گئی لیکن جمعہ یکم دسمبر کو اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف جنگ دوبارہ شروع کر دی۔
مزید پڑھیں: امریکی ایوان نے چھ بلین ڈالر تک ایران کی رسائی روکنے کی قرارداد منظور کر لی
فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن روسی صدر کا فلسطینی صدر کے نام خط