نیویارک: کولوراڈو کی سپریم کورٹ سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے ٹرمپ کو 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات کے لیے نااہل قرار دیا ہے۔ کولوراڈو کی عدالت نے منگل کے روز ٹرمپ کو 6 جنوری 2021 کو پیش آنے والے کیپیٹل تشدد کیس میں نااہل قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے سے ٹرمپ امریکی تاریخ کے پہلے صدارتی امیدوار ہیں جنہیں امریکی آئین کی شاذ و نادر ہی استعمال شدہ شق کے تحت وائٹ ہاؤس پہنچنے سے روکا جارہا ہے۔ امریکی آئین کی یہ شق "بغاوت یا بغاوت" میں ملوث کسی بھی فرد کو ملک کے صدر کے عہدے پر فائز رہنے سے روک دیتی ہے۔ سابق امریکی صدر کو امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کے سیکشن 3 کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے۔
عدالت نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ امریکی آئین کی دفعات کے تحت امریکی حکومت کے خلاف کیپیٹل ہل پر تشدد بھڑکانے میں ٹرمپ کے کردار کی وجہ سے ان کو 2024 کے صدارتی انتخابات سے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ ٹرمپ امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن امیدواروں کی فہرست میں سب سے آگے تھے۔
تاہم سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے پر 4 جنوری تک عمل درآمد سے روک دیا ہے۔ جس کی وجہ سے ٹرمپ کو اس فیصلے کے خلاف مزید اپیل کرنے کا موقع مل گیا ہے۔ وہیں، منیسوٹا اور مشی گن کی عدالتوں نے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی امیدواری کو چیلنج کرنے والے ایسے ہی مقدمات کو مسترد کر دیا ہے، تاہم اس معاملے پر کئی ریاستوں میں مقدمے چل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میں بے قصور ہوں، ڈونالڈ ٹرمپ کا فرد جرم میں عائد الزامات سے انکار
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم نے کہا ہے کہ کولوراڈو سپریم کورٹ کا فیصلہ مکمل طور پر ناقص فیصلہ ہے اور جلد ہی اس فیصلے کے خلاف امریکی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ ٹرمپ نے کسی بھی طرح کے غلط کام کی تردید کی ہے اور 14ویں ترمیم کو کالعدم قرار دیا ہے۔ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم نے کہا ہے کہ ریاستی سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق صرف کولوراڈو پر ہوتا ہے، لیکن یہ تاریخی فیصلہ ان کے 2024 میں صدر کے لیے انتخاب لڑنے کے امکانات کو متاثر کر سکتا ہے۔