ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ڈونیٹسک عوامی جمہوریہ (ڈی پی آر) کے قائم مقام سربراہ ڈینس پوشیلین کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ غیر ملکی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ڈونیٹسک میں شہریوں پر یوکرین کے ٹارگٹیڈ حملوں کے بارے میں خاموشی اختیار کر رہی ہیں۔Ukraine shelling of Donetsk
پوتن نے کہا کہ میں ڈونیٹسک کے شہریوں پر یوکرین کے ٹارگٹیڈ حملے کی طرف توجہ مبذول کرواتا رہا ہوں لیکن کسی ایک بھی غیرملکی میڈیا آؤٹ لیٹ یا انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس معاملے پر اپنی خاموشی نہیں توڑی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ڈونیٹسک پر یوکرینی حملے کی وجہ سے فوجی آپریشن شروع کیا۔ اس پر ڈی پی آر کے قائم مقام سربراہ پشیلین نے کہا کہ 2014 سے اب تک صورتحال جوں کی توں ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ ہمیں سچ کا سامنا کرنا چاہیے۔ ڈونباس تنازعہ کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی تمام کوششیں کی جا رہی تھیں اور اسی طرح روس بھی جو ایک ذمہ دار قوم کی حیثیت سے اپنی حدود میں رہ کر سب کچھ کر رہا تھا اور یہ بھی یقین رکھتا تھا کہ وہ مزید کچھ کر سکتا ہے۔ کاش ہم اس وقت کی پیشین گوئی پر عمل کر سکتے۔ بات چیت کے دوران جو کچھ ہم نے دیکھا اس کی بنیاد پر یورپ اور مغرب پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:
Putin Visits Belarus بیلاروس ہمسایہ ہی نہیں بلکہ ہمارا اتحادی بھی ہے، روس
Russia Ukraine War یوکرین کے کئی شہروں پر روس کے تازہ ترین میزائل حملے
چند روز قبل ہی پوتن کا دماغ کہے جانے والے الیگزینڈر ڈوگین نے یوکرین جنگ کے متعلق کہا تھا کہ جنگ میں دو ہی امکانات ہیں، یا تو ہم جنگ جیت جائیں گے یا پھر یہ جنگ دنیا کے خاتمے کے ساتھ ہی ختم ہو جائے گی۔ جس سے یہ اخذ کیا جارہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ ابھی مستقبل قریب میں ختم ہونے والی نہیں ہے۔