ETV Bharat / international

Migrants Boat Sinks off Italy اٹلی میں مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے پچاس سے زائد افراد ہلاک

اطالوی ساحل کے قریب طوفانی موسم میں 100 سے زائد افراد کو لے جانے والی کشتی کے ڈوبنے سے کم از کم 58 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں ایران، عراق، شام، افغانستان، پاکستان اور صومالیہ کے مسافر سوار تھے۔

Dozens killed as migrants boat sinks off Italy
اٹلی میں مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے پچاس سے زائد افراد ہلاک
author img

By

Published : Feb 26, 2023, 9:30 PM IST

روم: اطالوی ساحلی شہر کلابریا کے جنوبی علاقے کروٹون میں تارکین وطن کو لے جانے والی کشتی ڈوبنے سے بچوں سمیت کم از کم 58 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ بحری جہاز کئی روز قبل ترکیہ سے افغانستان، ایران اور کئی دیگر ممالک کے تارکین وطن کے ساتھ روانہ ہوا تھا اور اتوار کو طوفانی موسم میں کلابریا کے مشرقی ساحل پر واقع ساحلی تفریحی مقام کے قریب ڈوب کر تباہ ہو گیا۔ اٹلی کے ایک مقامی میئر انتونیو سیراسو نے کہا کہ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں لیکن کتنے بچوں کی موت ہوئی اس کی صحیح تعداد ابھی دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ جہاز میں 140 سے 150 کے قریب لوگ سوار تھے۔

انہوں نے کہا کہ زندہ بچ جانے والوں میں زیادہ تر کا تعلق افغانستان سے تھا، ساتھ ہی ساتھ کچھ پاکستان اور ایک جوڑے کا تعلق صومالیہ سے تھا، انہوں نے مزید کہا کہ مرنے والوں کی قومیتوں کی شناخت کرنا مشکل بھی ہے۔ مقامی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے جہاز میں ایران، عراق، شام، افغانستان، پاکستان اور صومالیہ کے مسافر سوار تھے۔ اطالوی حکام نے زمین اور سمندر میں بڑے پیمانے پر تلاش اور بچاؤ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہر سال تارکین وطن تنازعات اور غربت سے بچنے کے لیے افریقہ سے اٹلی کی سرحد عبور کرتے ہیں۔ اطالوی صدر سرجیو ماتاریلا نے کہا کہ ان میں سے بہت سے تارکین وطن افغانستان اور ایران سے آئے تھے، جو انتہائی مشکل حالات سے بھاگ رہے تھے۔تازہ ترین سانحہ اٹلی کی سخت دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو بچانے کے لیے ایک متنازعہ نیا قانون پارلیمنٹ کے ذریعے پیش کیے جانے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

الجزیرہ کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی وزیر اعظم جارجیا میلونی کو گزشتہ ستمبر میں جزوی طور پر اطالوی ساحلوں تک پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کو روکنے کے وعدے پر منتخب کیا گیا تھا۔ اتوار کو ایک بیان میں، اطالوہ وزیراعظم نے اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ وزیر داخلہ نے ایک الگ بیان میں کہا کہ یہ واقعہ ایک بہت بڑا سانحہ تھا جو ظاہر کرتا ہے کہ غیر قانونی نقل مکانی کے چینلز کے خلاف سختی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سمندری راستے سے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے اٹلی ایک اہم لینڈنگ پوائنٹ ہے۔ 2022 میں وسطی بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے کم از کم 2,836 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، یہ راستہ دنیا کا سب سے خطرناک تارکین وطن کراسنگ سمجھا جاتا ہے۔

روم: اطالوی ساحلی شہر کلابریا کے جنوبی علاقے کروٹون میں تارکین وطن کو لے جانے والی کشتی ڈوبنے سے بچوں سمیت کم از کم 58 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ بحری جہاز کئی روز قبل ترکیہ سے افغانستان، ایران اور کئی دیگر ممالک کے تارکین وطن کے ساتھ روانہ ہوا تھا اور اتوار کو طوفانی موسم میں کلابریا کے مشرقی ساحل پر واقع ساحلی تفریحی مقام کے قریب ڈوب کر تباہ ہو گیا۔ اٹلی کے ایک مقامی میئر انتونیو سیراسو نے کہا کہ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں لیکن کتنے بچوں کی موت ہوئی اس کی صحیح تعداد ابھی دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ جہاز میں 140 سے 150 کے قریب لوگ سوار تھے۔

انہوں نے کہا کہ زندہ بچ جانے والوں میں زیادہ تر کا تعلق افغانستان سے تھا، ساتھ ہی ساتھ کچھ پاکستان اور ایک جوڑے کا تعلق صومالیہ سے تھا، انہوں نے مزید کہا کہ مرنے والوں کی قومیتوں کی شناخت کرنا مشکل بھی ہے۔ مقامی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے جہاز میں ایران، عراق، شام، افغانستان، پاکستان اور صومالیہ کے مسافر سوار تھے۔ اطالوی حکام نے زمین اور سمندر میں بڑے پیمانے پر تلاش اور بچاؤ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہر سال تارکین وطن تنازعات اور غربت سے بچنے کے لیے افریقہ سے اٹلی کی سرحد عبور کرتے ہیں۔ اطالوی صدر سرجیو ماتاریلا نے کہا کہ ان میں سے بہت سے تارکین وطن افغانستان اور ایران سے آئے تھے، جو انتہائی مشکل حالات سے بھاگ رہے تھے۔تازہ ترین سانحہ اٹلی کی سخت دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو بچانے کے لیے ایک متنازعہ نیا قانون پارلیمنٹ کے ذریعے پیش کیے جانے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

الجزیرہ کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی وزیر اعظم جارجیا میلونی کو گزشتہ ستمبر میں جزوی طور پر اطالوی ساحلوں تک پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کو روکنے کے وعدے پر منتخب کیا گیا تھا۔ اتوار کو ایک بیان میں، اطالوہ وزیراعظم نے اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ وزیر داخلہ نے ایک الگ بیان میں کہا کہ یہ واقعہ ایک بہت بڑا سانحہ تھا جو ظاہر کرتا ہے کہ غیر قانونی نقل مکانی کے چینلز کے خلاف سختی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سمندری راستے سے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے اٹلی ایک اہم لینڈنگ پوائنٹ ہے۔ 2022 میں وسطی بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے کم از کم 2,836 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، یہ راستہ دنیا کا سب سے خطرناک تارکین وطن کراسنگ سمجھا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.