اسلام آباد: سینیٹ میں ملک کے معاشی زوال پر تشویش کی بازگشت سنائی دی جب ایک سینیٹر نے گزشتہ 10 برسوں میں معاشی تنزلی کی وجوہات جاننے کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے 2013 سے معاشی تنزلی کی وجوہات کا جائزہ لینے کے لیے سینیٹرز پر مشتمل ایک کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی۔ایوان سے خطاب کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے الزام تراشی میں ملوث ہونے پر سیاسی جماعتوں کی سرزنش کی اور سیاسی تقسیم سے بالاتر ہو کر خوداحتسابی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ فریقین ایک دوسرے پر تنقید کرتے رہتے ہیں لیکن ملک کو درپیش مسائل کی اصل وجوہات کا جائزہ لینے کو تیار نہیں۔
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ سابق آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے 2 بار آئین معطل کیا لیکن ایک دن بھی جیل نہیں گئے۔انہوں نے پرویز مشرف کے محلوں کی قیمتوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’ہم سیاستدان ایک دوسرے کی کرپشن کی کہانیاں سناتے رہتے ہیں لیکن کوئی نہیں پوچھتا کہ مشرف نے اپنے اکاؤنٹس میں کتنے ملین ڈالرز بھرے‘۔
بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کہا کہ معاشی زوال کا آغاز 2017 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کے خاتمے سے ہوا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ’اس وقت جی ڈی پی کی شرح نمو اچھی تھی جس میں افراط زر کی شرح تقریباً 3 فیصد تھی اور روپیہ مستحکم تھا لیکن پھر نواز شریف کو ہٹا دیا گیا اور 2018 کے انتخابات کے ذریعے ایک ایسا نظام نافذ کیا گیا جو تباہی کا باعث بنا‘۔انہوں نے کوڈ آف کریمنل پروسیجر (ترمیمی) بل 2022 کا بھی حوالہ دیا جسے انہوں نے ایوان میں پیش کیا تھا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’یہ بل 7 ماہ قبل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہونے کے بعد غائب ہو گیا‘۔انہوں نے کہا کہ یہ میری توہین نہیں بلکہ اس ایوان اور پوری پارلیمنٹ کی توہین ہے، بل میں آئین کے مطابق ضلعی انتظامیہ کے عدالتی اختیارات کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ سینیٹر عرفان صدیقی کے اصرار پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سیکریٹری سینیٹ کو بل کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: Pakistan Political Crisis کیا پاکستان میں دوبارہ حکومت گرنے والی ہے؟
یو این آئی