بیجنگ: چین نے جمعہ کو ہڈسن انسٹی ٹیوٹ اور رونالڈ ریگن پریسیڈینشیل لائبریری نامی دو امریکی اداروں پر ون چائنا پالیسی کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر پابندیاں عائد کر دیں۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ دونوں اداروں نے تائیوان کے صدر سائی انگ وین کو امریکی سرزمین پر علیحدگی پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے ایک پلیٹ فارم اور سہولت فراہم کی، جس سے ’ایک چائنا اصول‘ اور ’چین-امریکہ کے درمیان تین مشترکہ بیانات‘ کے التزامات کی سنگین خلاف ورزی ہوئی۔ وزارت نے کہا کہ ان اقدامات سے چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ چینی یونیورسٹیوں، اداروں، دیگر اداروں اور افراد کو جمعہ سے ان اداروں کے ساتھ معاہدے اور تبادلے، تعاون اور دیگر سرگرمیاں کرنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ چاروں اداروں کے سربراہان پر چین میں داخلے اور چینی ویزے کے حصول پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ چینی تنظیموں اور افراد کو ممنوعہ افراد کے ساتھ سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے منع کیا گیا ہے جن کے چین میں اثاثے ضبط کئے جائیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کو چین نے تائیوان کے تھنک ٹینک پراسپیکٹ فاؤنڈیشن اور ایشیا میں لبرل ڈیموکریٹک سیاسی جماعتوں کی ایک تائیوان کی علاقائی تنظیم کونسل آف ایشین لبرلز اینڈ ڈیموکریٹکس پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ چین کے مطابق یہ ادارے ڈیموکریٹک پروگریسیو پارٹی کے اشارے پر جمہوریت اور آزادی کی آڑ میں ’تائیوان کی آزادی‘ کو فروغ دیتی ہیں اور اپنے کاموں کے ذریعہ ایک چائنا اصول کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ تنظیموں کے عہدیداروں کے چین کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ اور مکاؤ کے چین کے خصوصی انتظامی علاقوں میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: N Korea S Korea Tensions شمالی کوریا کی مدد کرنے والے چار افراد اور چھ اداروں پر جنوبی کوریا کی پابندی
یو این آئی