کینیڈا نے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنا پہلا خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے کیونکہ حکومت حالیہ برسوں میں ملک میں مسلم کمیونٹیز کے افراد کو نشانہ بنانے کے سلسلہ وار حملوں کے بعد نفرت اور امتیازی سلوک کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹرودو نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں اسلاموفوبیا اور امتیازی سلوک کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس لیے اسلاموفوبیا سے مقابلہ کرنے کے لیے پہلی دفعہ خصوصی نمائندے کے طور پر امیرہ الغوابی (Amira Elghawaby) کو مقرر کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الغوابی کی تقرری اسلامو فوبیا اور ہر قسم کی نفرت کے خلاف ہماری جنگ میں ایک اہم قدم ہے۔ برسوں سے، کینیڈا میں مسلم کمیونٹی کے رہنماؤں نے تمام سطح پر حکام سے نسل پرستی، نفرت انگیز تشدد، اور انتہائی دائیں بازو کے گروہوں کے پھیلاؤ سے نمٹنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ تنوع واقعی کینیڈا کی سب سے بڑی طاقتوں میں سے ایک ہے، لیکن بہت سے مسلمانوں کے لیے، اسلامو فوبیا بہت زیادہ پریشانی کا سبب ہے۔ ہمیں اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹروڈو نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے ملک میں کسی کو بھی اپنے عقیدے کی وجہ سے نفرت کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔
امیرہ الغوابی ایک صحافی اور سماجی کارکن ہیں، وہ انسانی حقوق کے لئے سرگرم رہتی ہیں، کینیڈین ریس ریلیشنز فاؤنڈیشن میں بطور کمیونیکیشن ہیڈ اور روزنامہ ٹورنٹو اسٹار میں بطور کالم نگار کام کرتی ہیں۔ اس سے قبل نشریاتی ادارے CBC میں ایک دہائی سے زائد عرصے تک خدمت انجام دے چکی ہیں۔ وہ کینیڈین اینٹی ہیٹ نیٹ ورک کی بانی بورڈ ممبر بھی تھیں، جو ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے، یہ ادارہ کینیڈا میں نفرت انگیز گروہوں کا پتہ لگاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Ax Attack on Canadian Mosque: کینیڈا کی مسجد میں کلہاڑی سے حملہ، متعدد نمازی زخمی، حملہ آور گرفتار
Justin Trudeau: 'ہماری کسی بھی برادری میں اسلاموفوبیا کا کوئی مقام نہیں ہے'
جمعرات کو ٹویٹس کی ایک سیریز میں، الغوابی نے اپنی تقرری پر کینیڈین حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے لکھا، میں کینیڈا کے مسلمانوں کی آواز کو بلند کرنے اور امتیازی سلوک اور نفرت سے لڑنے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ملک بھر کے منتخب عہدیداروں، پالیسی سازوں، اور کمیونٹی رہنماؤں سے ملاقات کی منتظر ہوں۔ واضح رہے کہ جون 2021 میں، لندن، اونٹاریو میں ایک شخص نے ایک ہی مسلمان خاندان کے 4 افراد پر ٹرک چڑھا کر جان سے مار دیا تھا۔ جب کہ 2017 میں کیوبیک سٹی کی ایک مسجد میں ایک بندوق بردار نے چھ مسلمانوں کو اس وقت قتل کر دیا جب وہ ایک مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے۔