بیجنگ: امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے دورہ چین کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ دونوں شخصیات کے درمیان ہونے والی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت امریکہ اور چین کے تعلقات کی مضبوطی کے حوالے سے اہم گفتگو کی گئی۔ اس ملاقات میں شی جن پنگ نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو چین اور امریکہ کے مستحکم تعلقات کی ضرورت ہے۔ یہ انسانی مستقبل کا مرکز ہے کہ آیا چین اور امریکہ صحیح طریقے سے ساتھ رہیں گے۔ چین اور امریکہ اس وسیع زمین پر اپنی ترقی اور مساوی خوشحالی کر سکتے ہیں۔ چین اور امریکہ کی متعلقہ کامیابیاں ایک دوسرے کے لیے خطرہ نہیں بلکہ مواقع ہیں۔
شی نے کہا کہ دونوں ممالک کو تاریخ، عوام اور دنیا کے حوالے سے ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے، چین امریکہ تعلقات کی اچھی مثال قائم کرنی چاہیے، عالمی امن اور ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور تبدیلی اور غیر یقینی صورتحال سے بھری دنیا میں یقین، استحکام اور تخلیقی صلاحیتوں کو لانا چاہیے۔ شی نے مزید کہا کہ چین امریکی مفادات کا احترام کرتا ہے اور امریکہ کو چیلنج نہیں کرتا اور کبھی بھی امریکہ کی جگہ نہیں لے گا۔ اس کے ساتھ امریکہ کو بھی چین کا احترام اور چین کے جائز مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔ امید ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ آگے بڑھے گا اور بالی جزیرے میں صدر بائیڈن اور میرے درمیان مشترکات کو برقرار رکھتے ہوئے متعلقہ وعدوں کو عملی جامہ پہنائے گا، تاکہ چین اور امریکہ کے تعلقات مستحکم ہو سکیں۔
بلنکن نے صدر بائیڈن کی طرف سے شی جن پنگ کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ صدر بائیڈن کا خیال ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو اچھی طرح سے چلانے کی ذمہ داری کا احساس ہے۔ یہ امریکہ، چین اور دنیا کے مفاد میں ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ سے ہونے والی اہم ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے انہیں باور کرایا کہ واشنگٹن اور بیجنگ کی ذمہ داری ہے کہ وہ دونوں ممالک کے تعلقات کو منظم کریں۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ امریکا منظم تعلقات کے لئے پرعزم ہے۔
اس سے قبل انٹونی بلنکن نے اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کی تھی جس میں چین کے اسٹیٹ قونصلر بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ٹھوس اور تعمیری بات چیت ہوئی، جس میں انٹونی بلنکن نے مسائل پر بات چیت اور روابط کے تمام چینلز کھلے رکھنے پر زور دیا۔ انٹونی بلنکن گزشتہ 5 برسوں میں چین کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ امریکی سفارت کار ہیں، انہوں نے اس موقع پر اپنے چینی ہم منصب سے ساڑھے 7 گھنٹے تک بات چیت کی، اس دوران عشائیے کا بھی اہتمام کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
دونوں فریقین نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ چن گینگ نے بھی امریکا کا دورہ کرنے کی ہامی بھرلی ہے، دونوں وزرائے خارجہ دنیا کی 2 سب سے بڑی معاشی قوتوں کے درمیان پروازوں کی تعداد بڑھانے کے لیے مل کر کام کریں گے جو کہ کورونا وبا کے بعد سے انتہائی کم ہوچکی ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس بات چیت کو واضح، ٹھوس اور تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا انٹونی بلنکن نے غلط فہمیوں اور بدگمانیوں کو کم کرنے کے لیے تمام مسائل میں سفارت کاری کی اہمیت اور رابطے کے کھلے ذرائع فعال رکھنے پر زور دیا۔
واضح رہے کہ انٹونی بلنکن دورہ چین کے لیے گزشتہ روز بیجنگ پہنچے تھے، رواں برس فروری میں ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کی امریکی فضائی حدود میں پرواز کے بعد یہ دورہ ملتوی کردیا گیا تھا، جنوری 2021 میں جو بائیڈن کا بطور امریکی صدر عہدہ سنبھالنے کے بعد انٹونی بلنکن چین کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ ترین امریکی سرکاری عہدیدار ہیں۔ یہ دورہ رواں برس کے آخر میں کثیرالجہتی سربراہی اجلاسوں میں شی جن پنگ اور جو بائیڈن کے درمیان ملاقاتوں کی راہ بھی ہموار کر سکتا ہے، 2 روز قبل جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ آئندہ چند ماہ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے لیے پُرامید ہیں۔