کراچی: پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت میں کراچی پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ ہوا ہے جس میں شدید فائرنگ کے ساتھ ساتھ دستی بموں کا بھی استعمال کیا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق کراچی پولیس چیف ایڈیشنل آئی جی سندھ نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جوابی کاروائی میں دو حملہ آور مارے گئے ہیں جبکہ حملہ آوروں کے خلاف کارروائی ابھی بھی جاری ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حملے کے وقت کراچی پولیس کے سربراہ عمارت میں موجود نہیں تھے اور حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد چھ سے سات بتائی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھ سے سات دہشت گرد گاڑی میں آئے اور دستی بم پھینک کر عمارت میں داخل ہوئے اور وہ اس وقت کراچی پولیس آفس کی تیسری منزل پر موجود ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے متعلقہ ڈپٹی انسپکٹرز جنرل آف پولیس کو پولیس اہلکار موقع پر بھیجنے کی ہدایت دی ہے۔ شاہ نے کہا، "میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل کے دفتر پر حملہ کرنے والوں کی گرفتاری چاہتا ہوں۔ کے پی او پر حملہ کسی صورت قبول نہیں۔ شاہ نے اس معاملے میں متعلقہ افسر سے رپورٹ بھی طلب کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔