عراق کے شیعہ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے اعلان کیا ہے کہ وہ سیاسی زندگی کو ترک کر رہے ہیں اور اپنے سیاسی دفاتر کو بند کر رہے ہیں ان کا یہ اقدام ملک میں مزید کشیدگی کو ہوا دے سکتا ہے۔ مقتدیٰ الصدر نے پیر کو کہا کہ میں سیاست سے اپنے حتمی دستبرداری کا اعلان کرتا ہوں۔ ٹوئٹر پر شائع ہونے والا ان کا یہ بیان ان کے حامیوں کی جانب سے عراقی پارلیمنٹ کی تحلیل کے مطالبے کی حمایت کرنے والے مہینوں کے مظاہروں کے درمیان آیا ہے۔
مقتدیٰ الصدر نے اپنے بیان میں سیاسی مخالفین کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اصلاحات کے لیے ہمارے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا۔ واضح رہے کہ الصدر کے سیکڑوں حامی جولائی کے آخر سے عراقی پارلیمنٹ کے باہر دھرنے میں شریک ہیں، جب انہوں نے پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا بول دیا اور الصدر کے حریفوں کو نئے وزیر اعظم کی تقرری سے روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
Political Crisis in Iraq: ایک ہفتے میں دوسری مرتبہ مظاہرین کا عراقی پارلیمنٹ پر قبضہ
Protesters in Iraqi Parliament: عراق میں سیاسی بحران، پارلیمنٹ پر مظاہرین کا قبضہ
قابل ذکر ہے کہ الصدر کے حامیوں نے اکتوبر کے پارلیمانی انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں، لیکن وہ حکومت بنانے میں ناکام رہے تھے۔ انہوں نے جون میں اپنے پارلیمانی بلاک کو اجتماعی طور پر مستعفی ہونے کا حکم دیا، ان کے اس فیصلے نے پارلیمنٹ میں ایران کے حمایت یافتہ پارٹی، کوآرڈینیشن فریم ورک الائنس کو مضبوط کردیا تھا۔ عراق کی سپریم فیڈرل کورٹ کا اجلاس منگل کو ہو رہا ہے جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا پارلیمنٹ کو تحلیل کیا جائے گا یا نہیں۔ الصدر اس سے قبل سیاسی زندگی سے دستبرداری کا اعلان کر چکے ہیں۔