پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا وقت قریب آرہا ہے اور سیاسی صورتحال غیر یقینی ہوتی جارہی ہے۔ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیاسی محاذ سے کم از کم 50 وزراء غائب ہو نے کی اطلاع ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون نے اطلاع دی ہے کہ 50 سے زیادہ وفاقی اور صوبائی وزراء کو عوام میں نہیں دیکھا گیا اور اپوزیشن نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پریشانیاں کھڑی کرنا شروع کردی ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان 2018 میں اقتدار میں آنے کے بعد اب اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں No-Confidence Motion Against Imran Khan
ذرائع نے بتایا کہ ان وزراء میں سے 25 وفاقی و صوبائی مشیر اور معاونین خصوصی ہیں جبکہ ان میں سے چار وزیر مملکت، چار مشیر اور 19 معاونین خصوصی ہیں۔ عجیب اتفاق ہے کہ پی ٹی آئی کے کئی وزراء کی خاموشی بھی ان قیاس آرائیوں کو ہوا دے رہی ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق وہ شاید کسی دوسرے متبادل یا مناسب وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔ تاہم وفاقی سطح پر پریشان وزیراعظم کو بھرپور حمایت حاصل ہے۔ وزیر گورننس شاہ محمود قریشی، وزیر اطلاعات فواد چودھری، وزیر توانائی حماد اظہر، وزیر دفاع پرویز کھٹک اور وزیر داخلہ شیخ رشید سب سے زیادہ آواز اُٹھانے والوں میں شامل ہیں، جو عمران خان کے دفاع میں خود کو سب سے آگے رکھتے ہیں اور حکومتی بیانیے کا پرچار کرتے رہتے ہیں۔ تاہم بحران کے وقت وفاقی و صوبائی وزراء اور کابینہ کے ارکان کی بڑی تعداد کی عدم موجودگی ان کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں گزشتہ روز تحریک عدم اعتماد پر بحث ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے جانے کے بعد ہونے والا قومی اسمبلی کا اہم اجلاس معمول کی کارروائی کے بغیر پیر تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ عمران خان سیاسی طور پر متحرک رہنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس پارلیمنٹ میں اکثریت نہیں ہے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے اتحادیوں نے انہیں چھوڑ دیا ہے۔