بیروت: پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین – جنرل کمانڈ (PFLP-GC) نے شام کی سرحد کے قریب مشرقی لبنان میں ایک دھماکے میں اپنے پانچ ارکان کی ہلاکت کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔PFLP-GC کے ایک اہلکار انور راجہ نے کہا کہ بدھ کے روز ایک اسرائیلی حملے نے لبنان کے قصبے قصایا میں ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 10 افراد زخمی ہوئے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ تاہم نامعلوم اسرائیلی ذرائع نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ اسرائیل اس حملے میں ملوث نہیں تھا۔ اسرائیل اور نہ ہی لبنانی فوج یا ایران کے حمایت یافتہ حزب اللہ گروپ کی طرف سے کوئی سرکاری تبصرہ سامنے آیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق لبنانی اور فلسطینی ذرائع سے متضاد اطلاعات موصول ہورہی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ دھماکہ اسلحہ ڈپو میں پرانے راکٹ یا بارودی سرنگوں کے پھٹنے کا نتیجہ تھا جب انہیں منتقل کیا جا رہا تھا۔ لبنان میں مقیم PFLP-GC کے ایک اور اہلکار، ابو وائل عصام نے کہا کہ ان کا گروپ مناسب وقت پر جوابی کارروائی کرے گا اور یہ حملہ ان کے گروپ کو اسرائیلی دشمن کے خلاف لڑائی سے نہیں روک سکے گا۔
PFLP-GC گروپ کی لبنان اور شام کی سرحد کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک میں فوجی موجودگی بھی ہے۔ اس نے ماضی میں بھی اسرائیل کے خلاف حملے کیے ہیں۔ واضح رہے کہ PFLP-GC بائیں بازو کا ایک گروپ ہے جو 1968 میں پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین سے الگ ہوگیا تھا اور اس نے شامی حکومت کی حمایت کی تھی۔ اس کی افواج شام کی جنگ میں سرکاری فوجیوں کے شانہ بشانہ لڑ رہی ہیں۔ اس گروپ کی دمشق کے یرموک پناہ گزین کیمپ کے ساتھ ساتھ بیروت میں برج البراجنہ میں موجودگی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ گروپ اسرائیل کے خلاف بڑے حملوں کے لیے مشہور ہوا، جس میں 1968 میں ایک جیٹ لائنر کو ہائی جیک کرنا اور 1969 میں زیورخ ہوائی اڈے پر ایک اور ہوائی جہاز کی مشین گننگ شامل ہے۔ 1970 میں، اس نے زیورخ سے تل ابیب جانے والی سوئسائر کی پرواز پر بم نصب کیا تھا جس سے جہاز میں سوار تمام 47 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ 1985 میں لبنان پر اسرائیل کے حملے کے دوران، PFLP-GC نے تین اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار بھی کیا جس کے بعد 1,100 سے زیادہ فلسطینی، لبنانی اور شامی قیدیوں کے بدلے ان کی رہائی پر بات چیت کی تھی۔