جنوبی مشرقی ایران میں فائرنگ کے بعد مشتعل ہجوم نے ضلعی گورنر کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور ان کے آفس میں توڑ پھوڑ کی۔ اس تعلق سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
بتا دیں کہ ایران کے سرحدی شہر سراوان میں فائرنگ سے کم از کم دو افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ہیں جس کے بعد لوگوں کا غصہ پھوٹ پڑا اور شہر سراوان کے گورنر کے دفتر پر دھاوا بول دیا۔
پاکستان اور ایران سرحد کے قریب پرتشدد واقعات کے بعد درجنوں مظاہرین نے شہر سراوان کے گورنر کے دفتر پر دھاوا بول دیا۔
سراوان ایک صحرائی صوبہ سیستان اور بلوچیستان کا ایک بڑا شہر ہے جو ایران کے سب سے زیادہ مزاحمتی اور کم ترقی یافتہ صوبوں میں سے ایک ہے۔
سیستان اور صوبہ بلوچستان کے نائب گورنر محمد ہادی مراشی نے ایرانی سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ گورنرز کے دفتر میں توڑ پھور کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ سراوان کے قریب سرحد پر متعدد ایندھن اسمگلروں کی جانب سے فائرنگ کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
ایران میں مردہ خاتون کو پھانسی دی گئی
ایران نے جوہری تنصیبات کے اچانک معائنہ پر پابندی عائد کردی
اس تعلق سے پاکستانی عہدیداروں نے اطلاع دی ہے کہ جنوب مغربی بلوچستان کے سرحدی شہر تفتان میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک اسمگلر ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں سے کسی کو بھی پاکستان نہیں لایا گیا ہے۔ انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کیونکہ انہیں میڈیا سے بات کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
تفتان کا راستہ اسمگلنگ کے لیے مشہور ہے اور زیادہ تر ایران سے پاکستان ڈیزل ایندھن کی اسمگلنگ اسی راستے سے ہوتی ہیں۔
ایران کے اس غریب صوبے میں ایرانی افواج، عسکریت پسندوں، منشیات فروشوں اور چھوٹے علیحدگی پسند گروہوں کے درمیان کبھی کبھار جھڑپ دیکھنے کو ملتی رہتی ہیں۔