ETV Bharat / international

freezing conditions on Turkey-Greece border: ترکی اور یونان کی سرحد پر برفانی طوفان سے 12 تارکین وطن ہلاک

author img

By

Published : Feb 3, 2022, 12:47 PM IST

دونوں ممالک اس سانحے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ sparking diplomatic row between Turkey and Greece ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ مہاجرین کہاں سے آئے تھے اور کس طرح خراب حالات میں پھنس گئے۔

freezing conditions on Turkey-Greece border
freezing conditions on Turkey-Greece border

ایک ہفتہ قبل ترکی-یونان کی سرحد سے ٹکرانے والے برفانی طوفان کی وجہ سے ترکی کے ایک شہر میں کم از کم 12 تارکین وطن مردہ پائے گئے ہیں۔ Immigrants ound dead حکام نے یہ جانکاری دی ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک اس سانحے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ sparking diplomatic row between Turkey and Greece ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ مہاجرین کہاں سے آئے تھے اور کس طرح خراب حالات میں پھنس گئے۔

سی این این کی خبروں کے مطابق، ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سویلو Minister of the Interior is Süleyman Soylu نے بدھ کے روز دھندلی تصویریں ٹویٹ کی ہیں جن میں کم از کم آٹھ افراد کی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں۔ جو چھوٹے کپڑوں میں کیچڑ میں پڑے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’’یونانی سرحدی یونٹ Greek Border Unit نے 22 میں سے 12 تارکین وطن کو واپس دھکیل دیا۔ ان کے کپڑے اور جوتے اتار لیے گئے جس کی وجہ سے وہ سردی کے باعث جاں بحق ہو گئے‘‘۔

یونانی امیگریشن منسٹر نوٹس میتاراچی Greek Immigration Minister Notis Mitarachi نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ "ترکی کی سرحد پر ایپسالا کے قریب 12 تارکین وطن کی موت ایک المیہ ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے، ترکی کو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور ان خطرناک سفروں کو روکنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔"

سی این این کے مطابق، متوفی تارکین وطن 22 افراد کے گروپ کا حصہ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مہاجرین کے بحران کے لیے ترکی کو مورد الزام ٹھہرانا غلط: ایردوآن


علاقائی حکام نے کہا کہ وہ باقی ماندہ تارکین وطن کی تلاش کر رہے ہیں اور حادثہ کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

یواین آئی

ایک ہفتہ قبل ترکی-یونان کی سرحد سے ٹکرانے والے برفانی طوفان کی وجہ سے ترکی کے ایک شہر میں کم از کم 12 تارکین وطن مردہ پائے گئے ہیں۔ Immigrants ound dead حکام نے یہ جانکاری دی ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک اس سانحے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ sparking diplomatic row between Turkey and Greece ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ مہاجرین کہاں سے آئے تھے اور کس طرح خراب حالات میں پھنس گئے۔

سی این این کی خبروں کے مطابق، ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سویلو Minister of the Interior is Süleyman Soylu نے بدھ کے روز دھندلی تصویریں ٹویٹ کی ہیں جن میں کم از کم آٹھ افراد کی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں۔ جو چھوٹے کپڑوں میں کیچڑ میں پڑے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’’یونانی سرحدی یونٹ Greek Border Unit نے 22 میں سے 12 تارکین وطن کو واپس دھکیل دیا۔ ان کے کپڑے اور جوتے اتار لیے گئے جس کی وجہ سے وہ سردی کے باعث جاں بحق ہو گئے‘‘۔

یونانی امیگریشن منسٹر نوٹس میتاراچی Greek Immigration Minister Notis Mitarachi نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ "ترکی کی سرحد پر ایپسالا کے قریب 12 تارکین وطن کی موت ایک المیہ ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے، ترکی کو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور ان خطرناک سفروں کو روکنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔"

سی این این کے مطابق، متوفی تارکین وطن 22 افراد کے گروپ کا حصہ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مہاجرین کے بحران کے لیے ترکی کو مورد الزام ٹھہرانا غلط: ایردوآن


علاقائی حکام نے کہا کہ وہ باقی ماندہ تارکین وطن کی تلاش کر رہے ہیں اور حادثہ کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.