ETV Bharat / international

کابل ہوائی اڈے کی تعمیر پرامریکہ سے مذاکرات میں ترکی کی دلچپسی

author img

By

Published : Jun 28, 2021, 9:56 PM IST

امریکہ بیس سال افغانستان میں رہنے کے بعد اب وہاں سے واپس جا رہا ہے مگر ترکی کا کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا انتظام سنھبالنے کا مقصد دراصل ترک فوج کو کابل میں تعینات رکھنے کا موقع تلاش کرنا ہے۔

Turkey
Turkey

جون کے اوائل میں ترک حکومت کی طرف سے تجویز کردہ منصوبے کے تحت انقرہ کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل میں حامد کرزئی ہوائی اڈے کی تیاری اور اس کے آپریشنل انتظامات کے بارے میں امریکہ اور ترکی کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔

یہ مذاکرات اس وقت شروع ہوئے تھے جب امریکہ نے افغانستان سے اپنی فوجیں نکالنے کا اعلان کیا۔ امریکہ بیس سال افغانستان میں رہنے کے بعد اب وہاں سے واپس جا رہا ہے مگر ترکی کا کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا انتظام سنھبالنا دراصل ترک فوج کو کابل میں تعینات رکھنے کا موقع تلاش کرنا ہے۔

گذشتہ تقریباً 6 برسوں سے سیکڑوں ترک فوجی افغانستان میں موجود ہیں اور شمالی اوقیانوس آرگنائزیشن (نیٹو) کی افواج کے ایک حصے کے طور پر غیر جنگی مشنوں پر کام کررہے ہیں۔ نیٹو فورسز امریکی فوج کے ساتھ گیارہ ستمبر تک افغانستان چھوڑنے کی تیاری کررہی ہیں۔ افغانستان میں اس وقت نیٹو فوجیوں کی مجموعی تعداد چھ سو اہلکاروں پرمشمل ہے۔

ترکی کے دانشور اورانقرہ یونیورسٹی کے سابق پروفیسر الہان اوزگل نے کابل میں ترک فوج کے بدستور برقرار رہنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت اپنی بین الاقوامی تنہائی اور ملک کے اندر دبے ہوئے معاشی بحران جیسے مشکل وقت سے گذر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے فوری طور پر امریکی صدرجو بائیڈن کی حمایت کی ضرورت ہے۔

ترک تجزیہ نگار نے ’عرب میڈیا‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایردوآن کے لیے کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کی تجویز امریکہ کے قریبی حلیف کے طور پر خود کوثابت کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ آرمینی باشندوں کی نسل کشی کے امریکی اعتراف اور شام میں کرد جنگجوؤں کے لیے واشنگٹن کی مسلسل حمایت کے ساتھ انقرہ کا روس کے فضائی دفاعی نظام ایس -400 کی ڈیل کے نتیجے میں واشنگٹن اور انقرہ کے درمیان جو تناؤ پیدا ہوا ہے، اسے کم کرنے میں کابل ہوائی اڈے کا انتظام سنھبالنا ایک اچھا موقع ہے۔

کچھ دن قبل امریکی فوجی وفد کے ترکی کے دورے کے باوجود انقرہ نے واشنگٹن کے ساتھ کابل میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کی سیکیورٹی سے متعلق کسی معاہدے کا اعلان نہیں کیا۔ ترک وزارت دفاع نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ کابل ہوائی اڈے کے انتظام کی ذمہ داریاں ترکی کو سونپنے کے بارے میں بات چیت جاری ہے تاہم وزارت دفاع نے اس کی مزید تفصیل بیان نہیں کیں۔

پروفیسر اوزگل کا کہنا ہے کہ انقرہ کو کابل ایئر پورٹ کی حفاظت سے متعلق امریکہ سے منظوری حاصل کرنے کا امکان نہیں تھا۔ یہ ہوائی اڈہ سفارتی مشنوں کے لیے راہداری اور امدادی اور انسانی امداد کے لیے ایک داخلی دروازے کی حیثیت سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

اوزگل نے کہا کہ انقرہ کو بین الاقوامی ہوائی اڈے کی حفاظت کی اجازت دینا مشکل معلوم ہوتا ہے۔ واشنگٹن کچھ عرصے سے ترکی پرخطے عدم استحکام سے دوچار کرنے سے باز رہنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ ترکی کو کابل ہوائی اڈے کا انتظام سونپنا ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن انقرہ سے جو مطالبہ کررہا ہے، ترک حکومت نے اسے مان لیا ہے۔

(یو این آئی)

جون کے اوائل میں ترک حکومت کی طرف سے تجویز کردہ منصوبے کے تحت انقرہ کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل میں حامد کرزئی ہوائی اڈے کی تیاری اور اس کے آپریشنل انتظامات کے بارے میں امریکہ اور ترکی کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔

یہ مذاکرات اس وقت شروع ہوئے تھے جب امریکہ نے افغانستان سے اپنی فوجیں نکالنے کا اعلان کیا۔ امریکہ بیس سال افغانستان میں رہنے کے بعد اب وہاں سے واپس جا رہا ہے مگر ترکی کا کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا انتظام سنھبالنا دراصل ترک فوج کو کابل میں تعینات رکھنے کا موقع تلاش کرنا ہے۔

گذشتہ تقریباً 6 برسوں سے سیکڑوں ترک فوجی افغانستان میں موجود ہیں اور شمالی اوقیانوس آرگنائزیشن (نیٹو) کی افواج کے ایک حصے کے طور پر غیر جنگی مشنوں پر کام کررہے ہیں۔ نیٹو فورسز امریکی فوج کے ساتھ گیارہ ستمبر تک افغانستان چھوڑنے کی تیاری کررہی ہیں۔ افغانستان میں اس وقت نیٹو فوجیوں کی مجموعی تعداد چھ سو اہلکاروں پرمشمل ہے۔

ترکی کے دانشور اورانقرہ یونیورسٹی کے سابق پروفیسر الہان اوزگل نے کابل میں ترک فوج کے بدستور برقرار رہنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت اپنی بین الاقوامی تنہائی اور ملک کے اندر دبے ہوئے معاشی بحران جیسے مشکل وقت سے گذر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے فوری طور پر امریکی صدرجو بائیڈن کی حمایت کی ضرورت ہے۔

ترک تجزیہ نگار نے ’عرب میڈیا‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایردوآن کے لیے کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کی تجویز امریکہ کے قریبی حلیف کے طور پر خود کوثابت کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ آرمینی باشندوں کی نسل کشی کے امریکی اعتراف اور شام میں کرد جنگجوؤں کے لیے واشنگٹن کی مسلسل حمایت کے ساتھ انقرہ کا روس کے فضائی دفاعی نظام ایس -400 کی ڈیل کے نتیجے میں واشنگٹن اور انقرہ کے درمیان جو تناؤ پیدا ہوا ہے، اسے کم کرنے میں کابل ہوائی اڈے کا انتظام سنھبالنا ایک اچھا موقع ہے۔

کچھ دن قبل امریکی فوجی وفد کے ترکی کے دورے کے باوجود انقرہ نے واشنگٹن کے ساتھ کابل میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کی سیکیورٹی سے متعلق کسی معاہدے کا اعلان نہیں کیا۔ ترک وزارت دفاع نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ کابل ہوائی اڈے کے انتظام کی ذمہ داریاں ترکی کو سونپنے کے بارے میں بات چیت جاری ہے تاہم وزارت دفاع نے اس کی مزید تفصیل بیان نہیں کیں۔

پروفیسر اوزگل کا کہنا ہے کہ انقرہ کو کابل ایئر پورٹ کی حفاظت سے متعلق امریکہ سے منظوری حاصل کرنے کا امکان نہیں تھا۔ یہ ہوائی اڈہ سفارتی مشنوں کے لیے راہداری اور امدادی اور انسانی امداد کے لیے ایک داخلی دروازے کی حیثیت سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

اوزگل نے کہا کہ انقرہ کو بین الاقوامی ہوائی اڈے کی حفاظت کی اجازت دینا مشکل معلوم ہوتا ہے۔ واشنگٹن کچھ عرصے سے ترکی پرخطے عدم استحکام سے دوچار کرنے سے باز رہنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ ترکی کو کابل ہوائی اڈے کا انتظام سونپنا ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن انقرہ سے جو مطالبہ کررہا ہے، ترک حکومت نے اسے مان لیا ہے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.