ETV Bharat / international

افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، ایس سی اجلاس میں عمران خان کا خطاب - افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کو ایس سی او کے سربراہی اجلاس میں کہا کہ افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا اور اسلام آباد جنگ زدہ پڑوسی کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے طالبان سے اپنے وعدے پورے کرنے کی اپیل بھی کی۔

pm of pakistan imran khan
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان
author img

By

Published : Sep 18, 2021, 9:40 AM IST

تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں 20 ویں شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ (ایس سی او-سی ایچ ایس) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں فوری انسانی امداد کے لیے بین الاقوامی مدد کو متحرک کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی جہاں اب طالبان کی حکومت ہے۔

اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔

افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا اور اسلام آباد جنگ زدہ پڑوسی ملک کی حمایت جاری رکھے گا لیکن انھوں نے طالبان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے وعدے پورا کریں۔

خان نے کہا کہ طالبان کے کنٹرول میں آنے اور غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں ایک نئی حقیقت قائم ہوئی ہے اور پاکستان کا مفاد پرامن و مستحکم افغانستان سے جڑا ہوا ہے۔

pm of pakistan imran khan
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان

انہوں نے کہا کہ اب یہ عالمی برادری کے اجتماعی مفاد میں ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی نیا تنازعہ نہ پیدا ہو اور جنگ زدہ ملک میں سکیورٹی کی صورتحال مستحکم ہو۔

خان نے کہا کہ افغانستان کو بغیر کسی تاخیر کے انسانی امداد فراہم کرنا ضروری ہے کیونکہ اب وقت آگیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ کھڑے ہو کر موجودہ چیلنجز پر قابو پانے میں ان کی مدد کی جائے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ افغان حکومت بنیادی طور پر غیر ملکی امداد پر منحصر ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انسانی بحران کو روکنا اور معاشی بحران 'یکساں طور پر فوری ترجیحات' ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان حکمرانوں کو اپنے وعدے بہت اچھے طریقے سے پورے کرنے چاہئے۔

ایس سی او اجلاس سے وزیراعظم کا خطاب، عالمی امن کے لئے شدت پسندی خطرہ

انہوں نے کہا طالبان کو ایک جامع سیاسی ڈھانچے کے لیے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے جس میں تمام نسلی گروہوں کی نمائندگی ہو اور افغانستان میں استحکام کے لیے یہ ضروری ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری اور اقوام متحدہ کے اداروں کی بھی تعریف کی ہے۔


چین ، روس ، قزاقستان ، کرغزستان ، تاجکستان ، ازبکستان ، بھارت اور پاکستان کا آٹھ رکنی ایس سی او گروپ نے دوشنبے میں اپنا 20 واں سربراہی اجلاس منعقد کیا تھا جس میں افغانستان مبصر تھا۔

تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں 20 ویں شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ (ایس سی او-سی ایچ ایس) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں فوری انسانی امداد کے لیے بین الاقوامی مدد کو متحرک کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی جہاں اب طالبان کی حکومت ہے۔

اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔

افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا اور اسلام آباد جنگ زدہ پڑوسی ملک کی حمایت جاری رکھے گا لیکن انھوں نے طالبان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے وعدے پورا کریں۔

خان نے کہا کہ طالبان کے کنٹرول میں آنے اور غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں ایک نئی حقیقت قائم ہوئی ہے اور پاکستان کا مفاد پرامن و مستحکم افغانستان سے جڑا ہوا ہے۔

pm of pakistan imran khan
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان

انہوں نے کہا کہ اب یہ عالمی برادری کے اجتماعی مفاد میں ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی نیا تنازعہ نہ پیدا ہو اور جنگ زدہ ملک میں سکیورٹی کی صورتحال مستحکم ہو۔

خان نے کہا کہ افغانستان کو بغیر کسی تاخیر کے انسانی امداد فراہم کرنا ضروری ہے کیونکہ اب وقت آگیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ کھڑے ہو کر موجودہ چیلنجز پر قابو پانے میں ان کی مدد کی جائے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ افغان حکومت بنیادی طور پر غیر ملکی امداد پر منحصر ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انسانی بحران کو روکنا اور معاشی بحران 'یکساں طور پر فوری ترجیحات' ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان حکمرانوں کو اپنے وعدے بہت اچھے طریقے سے پورے کرنے چاہئے۔

ایس سی او اجلاس سے وزیراعظم کا خطاب، عالمی امن کے لئے شدت پسندی خطرہ

انہوں نے کہا طالبان کو ایک جامع سیاسی ڈھانچے کے لیے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے جس میں تمام نسلی گروہوں کی نمائندگی ہو اور افغانستان میں استحکام کے لیے یہ ضروری ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری اور اقوام متحدہ کے اداروں کی بھی تعریف کی ہے۔


چین ، روس ، قزاقستان ، کرغزستان ، تاجکستان ، ازبکستان ، بھارت اور پاکستان کا آٹھ رکنی ایس سی او گروپ نے دوشنبے میں اپنا 20 واں سربراہی اجلاس منعقد کیا تھا جس میں افغانستان مبصر تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.