پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پروگرام میں انہیں وفاقی کابینہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں حکومت کی رائے تھی کہ پہلے مرحلے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ جب ان کے نتائج آنا شروع ہو جائیں تو دوسرے مرحلے کی طرف جانا چاہیے۔ اسد عمر کے مطابق اس حوالے سے اب عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ بظاہر ایسے کوئی اختلافات باقی نہیں رہے جن کو دور نہ کیا جا سکے۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے گذشتہ روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سوال پر وزیر خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے سلسلے میں کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ آئی ایم ایف چاہتی ہے کہ ٹیکس بڑھائے جائیں جبکہ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر عائد حکومتی ٹیکس کو کم کیا ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں بھارت کو ایشا پیسفک گروپ میں شریک چیئرمین سے ہٹانے کے لئے لکھے جانے والے خط پر اسد عمر نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف نے کہا ہے کہ بھارت کو خود ہی چیئرمین شپ سے الگ ہو جانا چاہیے۔