اسرائیل میں ہزاروں افراد نے ریلی نکال کر وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے خلاف مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے نتن یاہو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں۔
مظاہرین نے نتن یاہو کے خلاف پلے کارڈ پر 'گو ' اور 'بی بی' کے لکھ رکھے تھے اور وزیر اعظم استعفیٰ دو کے نعرے لگا رہے تھے۔
وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کی سرکاری رہائش گاہ کے قریب یروشلم کے اسکوائر میں یہ احتجاج اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل اپنے تیسرے قومی لاک ڈاؤن کے وسط میں ہے، جسے حال ہی میں اسکولوں کو بند کرنے کے لیے کہا گیا تھا اور جب ملک میں عالمی سطح پر ویکسینیشن مہم چل رہی ہے۔
نیتن یاہو کا مقدمہ اس ہفتے دوبارہ شروع ہونا تھا لیکن سخت ترین پابندیوں کے درمیان غیر یقینی مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
71 سالہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو پر طویل عرصے سے جاری تحقیقات سے منسلک رشوت، فراڈ اور اعتماد کی خلاف ورزی کے الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ نیتن یاہو نے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ مخالف میڈیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدالتی عہدیداروں کے ذریعہ مجھے پھنسایا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ڈبلیو ایچ او نے جموں کشمیر اور لداخ کو نقشے میں الگ رنگ سے نشان زد کیا
انڈونیشیا: تودہ گرنے سے 13 افراد ہلاک، 18 زخمی
انھیں حالیہ مہینوں میں سب سے زیادہ احتجاج کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ان سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کی رہائش گاہ کے قریب احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا ہے کہ 'بنیامن نتن یاہو کو عہدہ چھوڑ دینا چاہئے کیونکہ ان پر بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمات چل رہے ہیں'۔
مظاہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ 'عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ 19) کے بحران کے ضمن میں ملک میں صحیح طور پر اور بروقت اقدامات نہیں کیے جارہے ہیں'۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ بنیامن نتن یاہو کو اپنے اوپر لگے الزامات کی وجہ سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں اور وہ دھوکہ دہی، اعتماد کی خلاف ورزی اور بدعنوانی کے الزامات کے تحت ملک کا صحیح طریقے سے انتظام نہیں کرسکتے ہیں۔
اطلاع کے مطابق، اسرائیل کی معیشت زوال کا شکار ہے، جس کی وجہ سے سینکڑوں اسرائیلی ملازمت سے محروم ہیں۔
گذشتہ تقریبا سات ماہ سے بدعنوانی کا سامنا کر رہے نتن یاہو کے خلاف مسلسل مظاہرے ہو رہے ہیں۔