جوناتھن پولارڈ اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں 30 برس امریکی جیل میں رہے اور آج رہا ہوکر آج اپنی اہلیہ کے ہمراہ اسرائیل پہنچے۔ جوناتھن پولارڈ اور ان کی اہلیہ اپنے وطن پہچنے پر فاتحانہ طور پر زمین کو بوسہ دیا۔
ایک اسرائیلی اخبار کے مطابق، کئی دہائیوں کے بعد اس معاملے کا اختتام ہوا جس نے دونوں قریبی اتحادیوں کے مابین تعلقات کو طویل عرصے سے کشیدہ کر رکھا تھا۔
ایک اخبار کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان قریبی تعلقات کی وجہ سے یہ ہو پایا ہے۔
اسرائیلی اخبار کی سرخیاں کچھ اس طرح ہیں، 'آخرکار جوناتھن پولارڈ اسرائیل پہنچے، یہ ایک نجی طیارہ تھا جو نیوارک کے نیو جرسی سے آیا تھا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ پولارڈ کی اہلیہ ایسٹر کی طبی ضروریات کے سبب نجی پرواز ضروری تھی جو کینسر کا علاج کروا رہی ہیں۔
امریکی بحریہ کے سویلین انٹیلیجنس تجزیہ کار جوناتھن پولارڈ نے سنہ 1980 کی دہائی میں پینٹاگن میں کام کرتے ہوئے اسرائیل کو فوجی راز فروخت کیے تھے۔
جوناتھن پولارڈ کو سنہ 1985 میں گرفتار کیا گیا تھا جس وہ واشنگٹن میں موجود اسرائیلی سفارت خانے میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ اس کے بعد جوناتھن پولارڈ نے اپنا جرم قبول کرلیا تھا۔
اس جاسوسی کی وجہ سے اسرائیل اور امریکہ کے تعلقات بہت خراب ہوگئے تھے اور کافی برس تک حالات کشیدہ رہے۔
یہ بھی پڑھیں: یمن کے عدن ہوائی اڈے پر دھماکہ، 16 ہلاک، متعدد زخمی
پولارڈ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور امریکی دفاع اور انٹلیجنس حکام مستقل طور پر اسے رہا کرنے کے خلاف مخالفت کرتے رہے ہیں۔
لیکن وفاقی جیل میں 30 برس کی قید کے بعد وہ 20 نومبر سنہ 2015 کو رہا ہوئے تھے اور نومبر میں ختم ہونے والی پانچ سالہ پیرول پر تھے۔
پولارڈ نے پہلے کہا تھا کہ اسرائیل منتقل ہونا ان کا خواب ہے۔
ان کی رہائی کے فورا بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے پولارڈ کو فون کیا اور کہا کہ 'ہم آپ کے منتظر ہیں'۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملک پولارڈ کی اہلیہ ایسٹر کو اعلی درجے کا طبی علاج مہیا کرے گا۔
اسرائیل نے تمام سیاحوں کی آمد پر پابندی عائد کر دی ہے لیکن بظاہر اسرائیلی شہری اس جوڑے کا استقبال کرتے دکھائی دیے۔