سینئر ایرانی پارلیمنٹیرین اور افغانستان میں ملک کے سابق سفیر فدا حسین مالکی نے کہا کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ اس وقت صوبہ پنجشیر میں ہیں اور کابل میں طالبان کی کابینہ کی تشکیل میں بھی شامل ہیں۔
تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فدا حسین مالکی نے تجویز پیش کی ہے کہ ایران کی وزارت خارجہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرے اور روس، چین، ایران اور پاکستان کو افغان مسئلے کے حل کے لیے ملاقات کرنی چاہیے۔ وہ ایران کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔
فدا حسین مالکی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے آئی ایس آئی کے سربراہ پنجشیر میں موجود ہیں اور طالبان کابینہ کی تشکیل میں ملوث شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو مداخلت اور افغانستان میں امریکی پوزیشن برقرار رکھنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایران تمام نسلی اور مذہبی گروہوں کی شرکت کے ساتھ افغانستان میں ایک جامع حکومت کا مطالبہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ امن، استحکام اور صرف امن اور افغانستان میں ایک جامع حکومت کی تشکیل چاہتا ہے۔
فدا حسین مالکی نے کہا کہ "وزیر خارجہ کا خیال ہے کہ افغانستان میں ایک جامع حکومت بننی چاہیے تاکہ تمام نسلی گروہ حکومت میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔"
قابل ذکر ہے کہ کابل پر قبضے کے بعد طالبان نے افغانستان میں اپنی نگران حکومت قائم کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Bagram detention centre: کیا بگرام حراستی مرکز افغانستان کا گونتانامو تھا؟
قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان کی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بظاہر گزشتہ ہفتے طالبان قیادت سے ملاقات کے لیے کابل گئے تھے۔ تاہم شمال مشرقی افغانستان کے پنجشیر میں مزاحمتی فورسز نے الزام لگایا کہ وہ احمد مسعود کی قیادت میں مزاحمتی قوتوں پر طالبان کی فتح کی نگرانی کے لیے کابل میں تھے۔
(یو این آئی)