امریکہ نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ میں شرکت کے لیے ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔
امریکا نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی جانب سے ویزے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ ظریف کو جمعرات کے روز سلامتی کونسل کے مقررہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک آنا تھا۔
یہ پیش رفت جمعے کے روز بغداد میں امریکی حملے میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کے مارے جانے کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس دوران دنوں ممالک کے بیچ دھمکیوں کا تبادلہ بھی جاری ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا امریکہ کا دورہ کشیدگی بڑھنے سے پہلے شیڈول میں طے تھا۔ لیکن امریکی سیکرٹیری آف اسٹیٹ مائک پامپیو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹیری جنرل انٹونیو گیوٹرس کو بتایا کہ وقت کی قلت کی وجہ سے ویزا نہیں ہو پایا۔ ایران نے امریکی جواب کو بہانہ بازی قرار دیا ہے اور امریکہ کے اقدام کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کا صدر دفتر امریکی شہر نیویارک میں قائم ہے۔ سن 1947 کے ہیڈ کوارٹرز اگریمنٹ کے تحت امریکہ کا فرض ہے کہ وہ غیر ملکی سفارتکاروں کو اقوامِ متحدہ تک رسائی فراہم کرنے میں تعاون کرے۔ تاہم امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ سیکورٹی، دہشتگردی اور خارجہ پالیسی کی بنیاد پر ویزا کی درخواست مسترد کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ 3 جنوری کو ایرانی القدس فورس کے جنرل قاسم سلیمانی کی عراق میں ہلاکت کے بعد ہوا۔