مصر کی عدالت نے فوجداری مقدمے میں دو معروف خاتون ٹک ٹاکرز سمیت مجموعی طور پر 5 ٹک ٹاکرز کو ملک میں فحاشی پھیلانے اور انسانی اسمگلنگ کے الزامات میں قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ یہ اطلاع مصری ویب سائٹ نے دی ہے۔
مصری ویب سائٹ ’المصری الیوم‘ نے بتایا کہ قاہرہ کی عدالت نے نوجوان ٹک ٹاکر حنین حسام اور مواضہ العظام سمیت دیگر تین خواتین کو قید اور جرمانے کی سزا سنائی۔ عدالت نے حنین حسام کو 10 سال جب کہ مواضہ العظام کو دیگر تین خواتین کے ہمراہ 6 سال قید کی سزا سنائی جب کہ تمام ملزمان کو 2 لاکھ مصری پاؤنڈ جرمانے کی سزا بھی دی گئی۔
اسی حوالے سے مصری ویب سائٹ ’اجیپٹین اسٹریٹس‘ نے بتایا کہ تمام ٹک ٹاکرز کو ابتدائی طور پر گزشتہ برس جولائی میں گرفتاری کے بعد جیل بھیج دیا گیا تھا اور بعد ازاں ان کے خلاف ملک میں فحاشی پھیلانے، لڑکیوں کو آن لائن جنسی لذت فراہم کرنے اور انسانی اسمگلنگ جیسے الزامات کے تحت قانون کارروائی شروع کی گئی تھی۔مذکورہ کیس کے ٹرائل کے دوران رواں برس کے آغاز میں ٹک ٹاکر حنین حسام کو جیل سے آزاد بھی کیا گیا تھا جب کہ مواضہ العظام کی بھی سزا ختم کردی گئی تھی مگر بعد ازاں پھر معواضہ العظام کو نظر بند کردیا گیا تھا۔
ٹرائل کے دوران خیال کیا جا رہا ہے تھا کہ تمام ٹک ٹاکرز کو سخت تنبیہ اور جرمانے کی ادائیگی کے بعد آزاد کردیا جائے گا، تاہم عدالت نے حتمی فیصلے میں تمام ٹک ٹاکرز کو جیل بھیج دیا۔ مذکورہ واقعے کے حوالے سے ’اہرام آن لائن‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اگرچہ ٹک ٹاکرز کو قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے، تاہم ان کے پاس اپیل کرنے کا حق ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالتی فیصلے کے بعد تمام ٹک ٹاکرز کو 6 اور 10 سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا اور انہیں جرمانے کی ادائیگی کا حکم بھی دیا گیا، تاہم تمام ملزمان عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔
فوری طور پر ٹک ٹاکرز نے اعلان نہیں کیا گیا کہ وہ کب تک فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے، تاہم امکان ہے کہ وہ جلد ہی عدالت سے رجوع کریں گے۔
خیال رہے کہ گرفتار کی گئی ٹک ٹاکرز پر یہ الزام بھی تھا کہ انہوں نے اپنی ویڈیوز میں مصر کی 18 سال سے زائد عمر کی خوبصورت جسامت رکھنے والی لڑکیوں کو ٹک ٹاک کی حریف ایپلی کیشن ’لائیکی ویڈیوز‘ کے لیے ویڈیوز بنانے کے لیے اکسایا تھا۔
جیل بھیج گئی حنین حسام نے اپنی ایک ٹک ٹاک ویڈیو میں مصر کی نوجوان لڑکیوں کو بولا تھا کہ وہ لائیکی کے لیے اچھی ویڈیوز بناکر 36 سے 36 ہزار ڈالر تک کما سکتی ہیں۔مصر کے علاوہ بھی ٹک ٹاک اور لائیکی جیسی ایپلی کیشنز کو دیگر مشرق وسطی ممالک سمیت پاکستان اورہندوستان جیسے ممالک میں بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ایسی ایپلی کیشنز پر الزام ہے کہ وہ نوجوانوں کو فحاشی کی جانب راغب کرتی ہیں اور نوجوان مذکورہ ایپس پر نامناسب ویڈیوز بناکر عریانیت کو فروغ دیتے ہیں۔
پاکستان میں بھی ٹک ٹاک پر فحش مواد کے پھیلاؤ کے الزامات کی وجہ سے ماضی میں پابندی لگ چکی ہے جب کہ بھارت سمیت دیگر ممالک بھی ٹک ٹاک پر فحاشی پھیلانے اور قومی سلامتی کے خطرے کے تحت پابندی لگا چکے ہیں۔
(یو این آئی)