شام کے ادلب (Syria's Idlib) میں ایک نئے کھولے گئے چڑیا گھر (zoo) مقامی لوگوں کے لیے توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ادلب کو عام طور پر حوثی باغیوں کا گڑھ (rebel stronghold) کہا جاتا ہے، جہاں اب لوگ جنگلی جانوروں کو پنجڑے (caged wildlife animals) میں دیکھنے پہنچ رہے ہیں۔
یہ چڑیا گھر ادلب کا پہلا چڑیا گھر ہے، جسے ایک شامی شخص (Syrian man) یوسف السید نے بنایا ہے۔
السید نے کہا کہ وہ مقامی لوگوں کے لیے کچھ خوشی کے لمحات چاہتے ہیں جو باہر جانے اور چیزوں کو دیکھنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "ہم نے ادلب شہر میں چڑیا گھر کھولنے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ ایک نیا آئیڈیا ہے اور اس سے پہلے یہاں کوئی چڑیا گھر نہیں تھا اور اس علاقے کی صورت حال کی وجہ سے جہاں لوگ باہر جا کر چیزیں نہیں دیکھ پاتے۔ ہم نے انہیں تفریح کے لیے یہاں لانے کا فیصلہ کیا۔''
ملک کے 10 سالہ تنازعے (10-year conflict) کے درمیان خطے کے زیادہ تر باشندے مایوس کن حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
چڑیا گھر کے جانوروں میں شیر، بندر، اونٹ، ریچھ اور ہینا (Lions, monkeys, a camel, a bear and hyaenas)شامل ہیں، جسے دیکھنے پہنچنے والوں سے تقریباً $1 داخلہ فیس وصول کی جاتی ہے۔
السید نے کہا کہ "ہم نے جانوروں کے ماہرین اور غذائیت کے ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی اور ہم نے عراق، ترکی اور ان ممالک کے چڑیا گھروں سے رابطہ کیا جہاں سے ہم جانوروں کو لانے میں کامیاب ہوئے۔"
ادلب میں برسوں سے ایسی جگہوں کی کمی ہے جہاں بچوں کی سرگرمیاں ہو سکیں لیکن حالیہ ہفتوں میں حالات بہتر ہوئے ہیں اور چڑیا گھر کھولا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شامی حکومت کا باغیوں کے نئے علاقوں پر قبضے کا دعویٰ
مقامی وزیٹر مہند ال یامنی نے کہا کہ "میں اپنے خاندان کو چڑیا گھر دکھانے کے لیے آیا ہوں کیونکہ ادلب میں یہ پہلا چڑیا گھر ہے۔ دس سال کی جنگ کے درمیان یہ تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔ اس سے پہلے یہاں کوئی چڑیا گھر یا تفریحی پارک نہیں تھا۔ حال ہی میں حالات میں قدرے بہتری آئی ہے۔ اور یہاں ایک تفریحی پارک اور چڑیا گھر کھلا ہے۔ یہاں کے بچے ان جانوروں کو صرف ٹی وی سے جانتے ہیں، آج انہوں نے ان جانوروں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔
ترکی کی سرحد سے متصل صوبہ ادلب جنگ زدہ علاقے میں باغیوں کا آخری بڑا گڑھ ہے اور یہاں 30 لاکھ افراد رہتے ہیں، جن میں زیادہ تر لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔