میڈیا کے مطابق بیت المقدس کے القدیمہ ٹاؤن کے اندر نماز فجر کے لیے جمع ہونے والے سینکڑوں مسلمانوں نے 'الله اكبر' کا فلک شگاف نعرہ بلند کیا۔ مسجد اقصی کے احاطے میں داخل ہونے پر بعض لوگوں نے زمین پر سجدہ شکر ادا کیا۔
رواں برس رمضان المبارک اور عید الفطر کے موقع پر مسلمان اپنے تیسرے مقدس ترین مقام پر جاکر نماز ادا نہیں کرسکے۔
اوقاف اور اسلامی مقامات مقدسہ کے امور کی کونسل کے مطابق 15 مارچ سے بندش کا شکار مسجد اقصی کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کووڈ-19 وائرس کا پھیلاؤ سست ہونے کی روشنی میں سامنے آیا ہے۔
مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر شیخ عمرالکسوانی نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مسجد اقصیٰ کا دوبارہ کھولا جانا عید کے دن کی مانند ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کی جانب سے مسجد اور سلامتی سے متعلق ہدایات کا خیال رکھا جائے گا۔
مغربی کنارے میں اب تک کورونا وائرس کے 386 کیسوں اور تین اموات کا اندراج ہوا ہے۔ ادھر اسرائیل میں اس وبائی مرض کے متاثرین کی مجموعی تعداد 17 ہزار ہو چکی ہے جب کہ 284 افراد موت کا شکار ہوئے ہیں۔
مجلس اوقاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نمازیوں کے لیے چہرے پر ماسک لگانا اور نماز کے لیے اپنی ذاتی جائے نمازیں لے کر آنا لازم ہو گا۔ تاہم کونسل نے مسجد اقصی کے کمپاؤنڈ میں نمازیوں کی انتہائی تعداد کے تعین کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔ اس کمپاؤنڈ کا رقبہ 35 ایکڑ کے قریب ہے۔ نماز فجر کی ادائیگی کے لیے تقریبا 700 افراد کمپاؤنڈ میں داخل ہوئے۔ ان میں زیادہ تر افراد نے ماسک پہنا ہوا تھا اور اپنے ساتھ جائے نمازیں بھی لے کر آئے تھے۔