ETV Bharat / international

بوسنیا میں اسلامی مبلغین کی قبروں کی حیرت انگیز کہانی

author img

By

Published : Jul 9, 2019, 8:17 PM IST

جہاں ان مبلغین کو ہلاک کیا گیا تھا وہیں ان کو دفن بھی کر دیا گیا۔ لیکن انہیں عثمانی حکومت کے قیام تک فراموش رکھا گیا۔

متعلقہ تصویر

بوسنیا کے زینیکا میں پندرہویں صدی کے اس مقبرے کے پیچھے ایک حیرت انگیز کہانی ہے۔ اور یہ کہانی نسل در نسل بیان کی جاتی رہی ہے

بوسنیا میں اسلامی مبلغین کی قبروں کی حیرت انگیز کہانی

در اصل بوسنیا میں عثمانی افواج سے قبل ملک شام سے چار افراد اسلام کی تبلیغ کی غرض سے آئے تھے۔

موجودہ دور میں بوسنیا کے مرکزی شہر 'زینیکا' میں لوگوں نے قیام کیا تھا اور تبلیغ کی شروعات کی تھی۔ تبھی مقامی لوگوں نے اس جگہ کو تلاش کرنا شروع کر دیا جہاں مبلغین سویا کرتے تھے۔ آخر کار ایک وقت ایسا آیا جب ان چاروں اسلامی مبلغین کو مقامی باشندوں نے ہلاک کر دیا۔

جہاں ان مبلغین کو ہلاک کیا گیا تھا وہیں ان کو دفن بھی کر دیا گیا۔ لیکن انہیں عثمانی حکومت کے قیام تک فراموش رکھا گیا۔

بعد ازاں بوسنیا میں عثمانی حکومت کے قیام کے بعد ہلاک شدہ مبلغین کے اہل خانہ نے مقامی انتظامیہ سے ان کی باضابطہ اسلامی طریقے سے آخری رسومات کا مطالبہ کیا۔

عثمانی حکومت نے اسلامی طور پر ان کی آخری رسومات ادا کی۔ لیکن جب حکومت نے ترقی کے مد نظر بوسنیا میں سڑکوں اور پلوں کی تعمیر شروع کی تو ان کی قبروں کے نزدیک ہی تعمیراتی کام کیا گیا۔

کئی صدی کے بعد جب سنہ 1969 میں نئے طرز پر پل کی تعمیر کی جانے لگی تو انتہائی محفوظ طریقے سے ان کی قبروں کو یہاں سے منتقل کر دیا گیا۔

ان مبلغین اسلام کی قربانیوں کو آج بھی بوسنیا میں ابدی حیثیت حاصل ہے۔

ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ مقامی باشندے بھی یہاں آکر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کی روح کے سکون کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔

بوسنیا کے زینیکا میں پندرہویں صدی کے اس مقبرے کے پیچھے ایک حیرت انگیز کہانی ہے۔ اور یہ کہانی نسل در نسل بیان کی جاتی رہی ہے

بوسنیا میں اسلامی مبلغین کی قبروں کی حیرت انگیز کہانی

در اصل بوسنیا میں عثمانی افواج سے قبل ملک شام سے چار افراد اسلام کی تبلیغ کی غرض سے آئے تھے۔

موجودہ دور میں بوسنیا کے مرکزی شہر 'زینیکا' میں لوگوں نے قیام کیا تھا اور تبلیغ کی شروعات کی تھی۔ تبھی مقامی لوگوں نے اس جگہ کو تلاش کرنا شروع کر دیا جہاں مبلغین سویا کرتے تھے۔ آخر کار ایک وقت ایسا آیا جب ان چاروں اسلامی مبلغین کو مقامی باشندوں نے ہلاک کر دیا۔

جہاں ان مبلغین کو ہلاک کیا گیا تھا وہیں ان کو دفن بھی کر دیا گیا۔ لیکن انہیں عثمانی حکومت کے قیام تک فراموش رکھا گیا۔

بعد ازاں بوسنیا میں عثمانی حکومت کے قیام کے بعد ہلاک شدہ مبلغین کے اہل خانہ نے مقامی انتظامیہ سے ان کی باضابطہ اسلامی طریقے سے آخری رسومات کا مطالبہ کیا۔

عثمانی حکومت نے اسلامی طور پر ان کی آخری رسومات ادا کی۔ لیکن جب حکومت نے ترقی کے مد نظر بوسنیا میں سڑکوں اور پلوں کی تعمیر شروع کی تو ان کی قبروں کے نزدیک ہی تعمیراتی کام کیا گیا۔

کئی صدی کے بعد جب سنہ 1969 میں نئے طرز پر پل کی تعمیر کی جانے لگی تو انتہائی محفوظ طریقے سے ان کی قبروں کو یہاں سے منتقل کر دیا گیا۔

ان مبلغین اسلام کی قربانیوں کو آج بھی بوسنیا میں ابدی حیثیت حاصل ہے۔

ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ مقامی باشندے بھی یہاں آکر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کی روح کے سکون کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔

Intro:Body:

NEWS


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.