ETV Bharat / international

ترک پارلیمان کے تین ارکان رکنیت سے محروم - صدر رجب طیب ایردوآن

محروم ہونے والے ارکان میں لیلیٰ گووین اور موسیٰ فارس گولاری جن کا تعلق کرد نواز جماعت پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) اور انیس بربر اوغلو کا تعلق ری پبلکن پیپلز پارٹی( سی ایچ پی) سے ہے۔

ترک پارلیمان کے تین ارکان رکنیت سے محروم
ترک پارلیمان کے تین ارکان رکنیت سے محروم
author img

By

Published : Jun 5, 2020, 9:30 AM IST

ترکی کی پارلیمان نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کے الزام میں دو ارکان اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے ایک رکن کوپارلیمان کی رکنیت سے محروم کردیا ہے۔

عدالت نے لیلیٰ گووین اور موسیٰ فارس گولاری دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے پر پارلیمانی رکنیت سے محروم کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، جبکہ انیس بربر اوغلو پر سرکاری راز فاش کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔اس کے بعد پارلیمان نے ان کی رکنیت ختم کردی ہے۔

اس سے قبل ان دونوں جماعتوں کے ارکان نے پارلیمنٹ کے فیصلے پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔

سی ایچ پی کے لیڈر کمال قلیچ دار اوغلو نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ 'م انصاف کے حصول،حقوق اور قانون کی حکمرانی کے لیے جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے'۔

ایچ ڈی پی کے رکن سرحان اولچ نے پارلیمان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ووٹروں اور کرد عوام کے حق اور منشا کی چوری ہے'۔

واضح رہے کہ ترک حکومت ایچ ڈی پی پر کالعدم جنگجو جماعت کردستان ورکرز پارٹی ( پی کے کے) سے تعلقات کے الزامات عاید کرچکی ہے جبکہ ایچ ڈی پی ایسے کسی تعلق سے انکاری ہے۔پی کے کے نے 1984ء میں ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں مرکزی حکومت اور اس کے تحت سکیورٹی فورسز کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے تھے۔اس خانہ جنگی میں اب تک کم سے کم 50 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔پی کے کے کو ترکی کے علاوہ امریکا اور یورپی یونین نے دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔

600 نشستوں پر مشتمل ترک پارلیمان میں صدر رجب طیب ایردوآن کی جماعت انصاف اور ترقی پارٹی (آق) کے ارکان کی تعداد291 ہے۔سی ایچ پی کی اب 138 نشستیں رہ گئی ہیں اور ایچ ڈی پی کے ارکان کی تعداد 58 ہے۔

حکمران جماعت آق اب پارلیمان میں ایسی قانون سازی متعارف کرا رہی ہے جس کے بعد پی کے کے یا دوسری کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے لیے انتخاب لڑنا مشکل ہوجائے گا۔

ترکی کی پارلیمان نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کے الزام میں دو ارکان اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے ایک رکن کوپارلیمان کی رکنیت سے محروم کردیا ہے۔

عدالت نے لیلیٰ گووین اور موسیٰ فارس گولاری دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے پر پارلیمانی رکنیت سے محروم کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، جبکہ انیس بربر اوغلو پر سرکاری راز فاش کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔اس کے بعد پارلیمان نے ان کی رکنیت ختم کردی ہے۔

اس سے قبل ان دونوں جماعتوں کے ارکان نے پارلیمنٹ کے فیصلے پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔

سی ایچ پی کے لیڈر کمال قلیچ دار اوغلو نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ 'م انصاف کے حصول،حقوق اور قانون کی حکمرانی کے لیے جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے'۔

ایچ ڈی پی کے رکن سرحان اولچ نے پارلیمان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ووٹروں اور کرد عوام کے حق اور منشا کی چوری ہے'۔

واضح رہے کہ ترک حکومت ایچ ڈی پی پر کالعدم جنگجو جماعت کردستان ورکرز پارٹی ( پی کے کے) سے تعلقات کے الزامات عاید کرچکی ہے جبکہ ایچ ڈی پی ایسے کسی تعلق سے انکاری ہے۔پی کے کے نے 1984ء میں ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں مرکزی حکومت اور اس کے تحت سکیورٹی فورسز کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے تھے۔اس خانہ جنگی میں اب تک کم سے کم 50 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔پی کے کے کو ترکی کے علاوہ امریکا اور یورپی یونین نے دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔

600 نشستوں پر مشتمل ترک پارلیمان میں صدر رجب طیب ایردوآن کی جماعت انصاف اور ترقی پارٹی (آق) کے ارکان کی تعداد291 ہے۔سی ایچ پی کی اب 138 نشستیں رہ گئی ہیں اور ایچ ڈی پی کے ارکان کی تعداد 58 ہے۔

حکمران جماعت آق اب پارلیمان میں ایسی قانون سازی متعارف کرا رہی ہے جس کے بعد پی کے کے یا دوسری کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے لیے انتخاب لڑنا مشکل ہوجائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.