برطانیہ کی ایک عدالت نے آج پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) بدعنوانی میں ملوث ملزم نیرو مودی کو بھارت کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان پر دو ارب امریکی ڈالر بدعنوانی کا الزام ہے۔ یہ بدعنوانی فروری سنہ 2018 میں سامنے آیا تھا اور اس کے بعد وہ برطانیہ فرار ہوگئے تھے جہاں نیرو مودی نے سیاسی پناہ کے حصول کے لیے عرضی دی تھی۔
ویسٹ منسٹر کی ایک عدالت نے طویل عرصہ سے جاری قانونی تنازع کے بعد بالآخر بھارت کے اس موقف کو قبول کر لیا کہ نیرو مودی نے گواہوں کو دھمکی دی تھی اور شواہد میں چھیڑ چھاڑ کی تھی۔
بی بی سی کی خبر کے مطابق، فیصلہ سنائے جانے کے وقت بلیک جیکٹ پہنے نیرو مودی کورٹ روم میں انتہائی سنجیدگی کے ساتھ جج کے سامنے بیٹھے دکھائی دیئے۔
ڈسٹرکٹ جج سموئیل گوزی نے ذہنی حالت سے متعلق ان کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے نیرو مودی کو بھارت کے حوالے کرنے کا فیصلہ سنایا اور یہ بھی کہا کہ ممبئی کے آرتھر روڈ جیل میں انہیں مناسب طبی نگہداشت فراہم کی جائے گی۔
جج نے کہا کہ 'ایسا نہیں لگتا کہ نیرو مودی خود کشی کریں گے۔ عدالت کو یقین ہے کہ اگر انھیں بھارت کے حوالے کیا گیا تو بھی وہ اپنی بات سامنے رکھ سکیں گے۔ جج نے کہا کہ ایسا نہیں لگتا کہ بھارت کے حوالے کیے جانے کے بعد انھیں انصاف نہیں ملے گا'۔
نیرو مودی کو عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے اور ان کے پاس 14 دن کا وقت ہے۔
عدالت نے برطانیہ میں ان کی ضمانت کی درخواست بھی مسترد کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ازبکستان کے وزیر خارجہ نے ایس جے شنکر سے ملاقات کی
شمالی نائجیریا میں مسلح افراد کے حملے میں 36 افراد ہلاک
اطلاعات کے مطابق، نیرو مودی نے کورٹ سے بھارت کے حوالے نہ کیے جانے کی درخواست کی ہے اور بدعنوانی کے الزامات کی تردید بھی کی ہے۔
حوالگی کا معاملہ اب برطانیہ کے ہوم آفس میں جلا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جنوری سنہ 2018 کے آغاز میں نیرو مودی پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) کی جانب سے بدعنوانی کا مقدمہ درج کیے جانے سے چند دن قبل بھارت سے فرار ہوگئے تھے۔ پنجاب نیشنل بینک بھارت کا دوسرا بڑا سرکاری بینک ہے۔
بینک نے نیرو مودی اور ان کے چچا میہل چوکسی کے خلاف تقریباً دو ارب 20 کروڑ ڈالر کی دھوکہ دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے پولیس میں مقدمہ درج کروایا تھا۔ بینک نے بتایا کہ ان دونوں افراد نے دوسرے قرض دہندگان سے قرض لینے کے لیے جعلی دستاویزات استعمال کیں۔ نیرو مودی اور میہل چوکسی ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔