یوروپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے جی 20 کی ورچوئل سمٹ کے دوران افغانستان میں پیدا اقتصادی بحران کو ختم کرنے کے لیے ایک بلین یورو (1.2 بلین ڈالر) کے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔
ترقی یافتہ اور مستحکم معاشیات کے حامل ممالک پر مشتمل گروپ کے جی 20 کی خصوصی ورچوئل سمٹ کا میزبان ملک اٹلی تھا۔ جس میں رکن ممالک کے رہنماؤں نے افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کی موجودہ صورت حال اور سکیورٹی کے حالات پر توجہ مرکوز کی۔
یوروپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے امدادی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ انسانی بنیادوں پر دی جانے والی اُس امداد کے علاوہ ہے، جس کا تعلق یوروپی یونین ڈیویلپمنٹ فنڈ سے ہوتا ہے کیونکہ یہ فنڈ افغانستان کے لیے کسی اگلے فیصلے تک منجمد رہے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں یہ امداد ان بین الاقوامی تنظیموں کے توسط سے تقسیم کی جائے گی، جو پہلے سے سماجی و معاشی بہبود کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انھوں اس بات کی بھی وضاحت کی کہ افغانستان کی مدد کرنے کا مقصد طالبان کو تسلیم کرنا نہیں ہے۔
یوروپی کمیشن کی صدر نے امدادی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو اس بڑے انسانی بحران سے بچانا بہت ضروری ہے اور اس کے لیے جلد از جلد اقدامات کرنے ہوں گے۔
کمیشن کی صدر نے مزید واضح کیا کہ موجودہ افغان حکام کے ساتھ رابطوں کی بحالی کی شرائط کا تعین کیا جا چکا ہے۔ ان شرائط میں انسانی حقوق کا احترام کرنا بھی شامل ہے۔
یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا ہے کہ بلاک کو افغانستان کے معاشی بحران کو روک کر یوروپ میں پناہ گزینوں کے نئے بحران کو روکنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
جوزپ بوریل نے کہا کہ ہم نے سوچا تھا کہ افغانستان کی وجہ سے ہمیں بہت زیادہ مہاجرین سے دوچار ہونا پڑے گا، لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہوا اور ایسا نہیں ہوگا اگر ہم افغانستان کی معاشی تباہی کو روکنے میں کامیاب ہوگئے۔