جموں و کشمیر کے رُخ پر کل پاکستان کو اس وقت ایک جھٹکا اور لگا تھا جب سعودی عرب نے ایک بار پھر کشمیر کے تعلق سےاسلامی تنظیم برائے تعاون (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی ہنگامی اجلاس کی پاکستانی درخواست مسترد کردی تھی۔
پاکستانی روزنامہ ڈان کی اطلاع کے مطابق یہ درخواست وزیر اعظم عمران خان نے کی تھی جسے سعودی عرب نے مسترد کردیا۔
وزرائے خارجہ کی کونسل کے انتظامات کے لئے او آئی سی 9 فروری کو جدہ میں اپنے اعلی عہدیداروں کی میٹنگ کر رہی ہے۔
سعودی عرب کے رویہ سے ناخوش پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پچھلے دنوں ایک انٹرویو میں یہ کہہ دیا تھا کہ اگرکشمیر پر او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس نہ بلایا گیا تو پاکستان کشمیر پر دوست ممالک کا اجلاس بلانے پر مجبور ہو جائے گا۔
اس تیور کا پاکستان میں اپوزیشن خاص طور پر مسلم لیگ نون نے جیسے ہی اپنے حق میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ شاہ محمدو قریشی نے جیو سے بات چیت کے ذریعہ حکومت کی ساکھ بچانے کی کوشش میں آج کہا کہ ’سعودی عرب ہمارا محسن ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ کتنے پاکستانی وہاں ہیں، ہمیں اس چیز کا بھی احساس ہے کہ انہوں نے آڑے وقتوں میں ہمارا ساتھ دیا، اس زمین کی حفاظت کے لیے ہم اپنی جان دینے کو تیار ہیں لیکن انہیں ہماری عوام کی خواہش کو ذہن میں رکھنا چاہیے‘۔
پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر واپس کرنے کے سوال پر شاہ محمود قریشی نے بس یہ وضاحت کی کہ ’کورونا وائرس کی وجہ سے سعودیہ کی معیشت پر کافی دباؤ آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:بیروت دھماکہ: مزید تین سینئر افسران گرفتار
اپوزیشن کا بہرحال کہنا ہے کہ عمران خان حکومت اپنی ناعاقبت اندیشیوں سے پاکستان کو خارجہ میدان میں تنہائی کا شکار کر رہی ہے اور خارجہ محاذ پر ملک کے نازک معاملات کو اپنی حماقت یا پھر کسی دانستہ ایجنڈے کے تحت زک پہنچا رہی ہے۔
واضح رہے پاکستان نے شور مچا رکھا تھا کہ اُس نے کشمیر کے رخ پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے لئے سعودی عرب کو راضی کر لیا ہے۔
تاہم سعودی ذمہ داران نے اس سے لا علمی ظاہر کہ پاکستان کو ایسی کوئی یقین دہانی کرائی گئی۔