ETV Bharat / international

US Demands Release of Aung San Suu Kyi: امریکہ کا آنگ سان سوچی کی رہائی کا مطالبہ

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ میانمار فوجی حکومت کے غیر منصفانہ فیصلہ اور آنگ سان سوچی کو سزا دینا انصاف اور قانون کی توہین ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آنگ سان سوچی اور ان تمام لوگوں کو فوری طور پر رہا US Demands Release of Aung San Suu Kyi کیا جائے جنہیں بلاجواز حراست میں لیا گیا ہے۔

Myanmar's ousted leader Aung San Suu Kyi
میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی
author img

By

Published : Jan 12, 2022, 6:07 PM IST

امریکہ نے آنگ سان سوچی کو سنائی گئی سزا پر میانمار کی حکومت پر تنقید کی ہے اور برما میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ان کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے تویٹ کیا کہ ’’برما کی فوجی حکومت کی جانب سے آنگ سان سوچی کو غیر منصفانہ سزا سنانا انصاف اور قانون کی حکمرانی کی توہین ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آنگ سان سوچی اور ان تمام لوگوں کو فوری طور پر رہا کرے US Demands Release of Aung San Suu Kyi جو غیر منصفانہ طور پر نظر بند ہیں اور برما کی جمہوریت کے راستے کو بحال کریں‘‘۔

یہ بھی پڑھیں: US Sanctions On China: امریکہ کی چین، میانمار اور شمالی کوریا پر نئی پابندیاں

خیال رہے میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو پیر کے روز میانمار کی ایک عدالت نے غیر قانونی طور پر واکی ٹاکی رکھنے کے جرم میں مزید چار سال قید کی سزا سنائی۔

گزشتہ سال 7 دسمبر کو میانمار کی خصوصی عدالت نے سوچی کو اشتعال انگیزی کے جرم میں اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ قانون کے سیکشن 25 کی خلاف ورزی کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے چار سال قید کی سزا سنائی تھی، جسے بعد میں دو سال کردیا گیا تھا۔

گزشتہ سال یکم فروری سے امریکہ نے برمی فوج، اس کے رہنماؤں اور ان کے مالی مفادات کے خلاف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جس سے بین الاقوامی مالیاتی نظام تک ان کی رسائی میں خلل پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Aung San Suu Kyi sentenced: آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا سنائی گئی

76 سالہ آنگ سان سوچی فروری 2021 میں فوجی بغاوت Myanmar military coup کے بعد معزول کردیا گیا تھا اور ان پر تقریباً ایک درجن الزامات عائد کیے گئے ہیں جن کی زیادہ سے زیادہ سزا 100 سال سے زیادہ ہے۔ تاہم انہوں نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔

ان میں کرپشن، 2020 کی انتخابی مہم کے دوران COVID-19 وبائی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزامات شامل ہیں۔

ملک کے کئی دیگر سیاستدانوں کے ساتھ سوچی کی نظربندی نے پورے میانمار میں احتجاج کو جنم دیا جو اس کے بعد سے مسلسل جاری ہے۔

امریکہ نے آنگ سان سوچی کو سنائی گئی سزا پر میانمار کی حکومت پر تنقید کی ہے اور برما میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ان کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے تویٹ کیا کہ ’’برما کی فوجی حکومت کی جانب سے آنگ سان سوچی کو غیر منصفانہ سزا سنانا انصاف اور قانون کی حکمرانی کی توہین ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آنگ سان سوچی اور ان تمام لوگوں کو فوری طور پر رہا کرے US Demands Release of Aung San Suu Kyi جو غیر منصفانہ طور پر نظر بند ہیں اور برما کی جمہوریت کے راستے کو بحال کریں‘‘۔

یہ بھی پڑھیں: US Sanctions On China: امریکہ کی چین، میانمار اور شمالی کوریا پر نئی پابندیاں

خیال رہے میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو پیر کے روز میانمار کی ایک عدالت نے غیر قانونی طور پر واکی ٹاکی رکھنے کے جرم میں مزید چار سال قید کی سزا سنائی۔

گزشتہ سال 7 دسمبر کو میانمار کی خصوصی عدالت نے سوچی کو اشتعال انگیزی کے جرم میں اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ قانون کے سیکشن 25 کی خلاف ورزی کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے چار سال قید کی سزا سنائی تھی، جسے بعد میں دو سال کردیا گیا تھا۔

گزشتہ سال یکم فروری سے امریکہ نے برمی فوج، اس کے رہنماؤں اور ان کے مالی مفادات کے خلاف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جس سے بین الاقوامی مالیاتی نظام تک ان کی رسائی میں خلل پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Aung San Suu Kyi sentenced: آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا سنائی گئی

76 سالہ آنگ سان سوچی فروری 2021 میں فوجی بغاوت Myanmar military coup کے بعد معزول کردیا گیا تھا اور ان پر تقریباً ایک درجن الزامات عائد کیے گئے ہیں جن کی زیادہ سے زیادہ سزا 100 سال سے زیادہ ہے۔ تاہم انہوں نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔

ان میں کرپشن، 2020 کی انتخابی مہم کے دوران COVID-19 وبائی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزامات شامل ہیں۔

ملک کے کئی دیگر سیاستدانوں کے ساتھ سوچی کی نظربندی نے پورے میانمار میں احتجاج کو جنم دیا جو اس کے بعد سے مسلسل جاری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.