ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان کا استقبال اور ان سے ملاقات کریں گے۔ یہ بات انہوں نے امریکی میڈیا کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
ترک صدر نے کہا کہ افغانستان میں حالیہ صورتحال تشویش ناک ہے، افغانستان میں امن کے قیام کے لیے طالبان کے سربراہ سے ملاقات کرنے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ طالبان کے سپریم کمانڈر کا ترکی میں استقبال کے لیے تیار ہیں، ترکی افغانستان میں امن عمل کے لیے طالبان سے بات کرے گا اور قطر بھی امن عمل میں بات چیت کرنے جا رہا ہے۔
دوسری جانب طالبان ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے افغانستان میں کوئی بیرونی مداخلت برداشت نہیں کریں گے اگر فضائی حملے نہ رُکے تو مزید مسائل بڑھیں گے جس کاذمہ دار امریکہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی قوت کے پاس افغانستان پر کچھ تھوپنے کا اختیار نہیں۔
مزید پڑھیں:
امریکہ اور برطانیہ کا شہریوں کے انخلا کے لیے کابل میں فوج بھیجنے کا اعلان
افغانستان حکومت سے اقتدار میں شراکت داری کی کوئی تجویز موصول نہیں: طالبان
امریکہ نے فیصلہ کرلیا ہے اب ان کا اسٹریٹیجک پارٹنر ہندوستان ہوگا:عمران
اس سے قبل طیب اردوغان نے کابل ایئرپورٹ سے متعلق طالبان کی دھمکی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے بزور طاقت معاملات طے کرنے کا طالبان کا طریقہ غلط ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ترکی کابل ایئرپورٹ کی سیکورٹی کے معاملے پر طالبان سے بات چیت کرے گا۔
ترکی نے امریکہ سے بات چیت کے بعد کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی کے لیے افغانستان میں اپنے کچھ فوجی اہل کار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، جس پر طالبان نے ردِ عمل میں خبردار کیا ہے کہ ایسا کرنے والے کسی بھی ملک کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا جائے گا جیسا ایک ’قابض‘ کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
(یو این آئی)