ETV Bharat / international

First woman Supreme Court judge in Pakistan: عائشہ ملک کو پاکستان سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج بنانے کی سفارش

author img

By

Published : Jan 7, 2022, 2:27 PM IST

جسٹس عائشہ اے ملک لاہور ہائی کورٹ کے 40 جج میں شامل صرف دو خاتون ججوں میں سے ایک ہیں۔ پاکستان میں خواتین وکلا (Women lawyers in Pakistan) کے یکساں مواقع کے لیے کام کرنے والے گروپ ’وویمن ان لا‘ کے مطابق محض 15 فیصد خواتین جج پاکستان کی عدلیہ کا حصہ ہیں۔

Justice Ayesha Malik
Justice Ayesha Malik

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن (The Judicial Commission of Pakistan) نے لاہور ہائی کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک Justice Ayesha Malik کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے کی سفارش کی ہے۔

اگر پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری (Parliamentary Committee on Appointment of Judges) نے منظوری دے دی تو وہ پاکستان کی سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج ہوں گی۔

پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنے اجلاس میں اتفاق رائے سے جسٹس عاشہ ملک کا نام پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اس معاملے میں کافی احتجاج ہو رہے ہیں اور وکلا تنظیموں نے اس تقرری کو سنیارٹی اصول کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کا اعلان کر رکھا ہے۔

اس سے قبل پاکستان بار کونسل نے ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کی ایک جونیئر جج کو سپریم کورٹ کی جج بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں۔

پریس ریلیز میں جسٹس عائشہ ملک کا نام لیے بغیر یہ کہا گیا ہے کہ 'اس تعیناتی سے نہ صرف تین جج سپر سیڈ ہو جائیں گے بلکہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ بھی اس سے متاثر ہوں گے۔'

خیال رہے کہ رواں سال نو ستمبر کو بھی جسٹس عائشہ ملک کا نام سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے پیش ہوا تاہم ان کی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تعیناتی نہیں ہو سکی تھی۔

پاکستان میں بعض حلقے سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی کو ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھ رہے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کا جج بننے کی صورت میں سینارٹی لسٹ کے مطابق وہ ممکنہ طور پر ملک کی پہلی خاتون چیف جسٹس بھی بن سکیں گی۔

جسٹس عائشہ اے ملک لاہور ہائی کورٹ کے 40 جج میں شامل صرف دو خاتون ججوں میں سے ایک ہیں۔ پاکستان میں خواتین وکلا کے یکساں مواقع کے لیے کام کرنے والے گروپ ’وویمن ان لا‘ کے مطابق محض 15 فیصد خواتین جج پاکستان کی عدلیہ کا حصہ ہیں۔

وفاقی وزیر قانون فروع نسیم نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے تاریخی فیصلہ کیا یے۔ 'پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرری ہوئی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ جوڈیشیل کمیشن کے اجلاس میں پانچ نے حق میں ووٹ دیا اور چار نے مخالفت کی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی جسٹس عائشہ ملک کی تقرری کی مخالفت کی تو انہوں نے کہا کہ 'میں مخالفت کرنے والوں کا نہیں بتا سکتا لیکن حمایت کرنے والوں کے نام بتا سکتا ہوں۔'

جب پاکستان بار کونسل کے سنیارٹی سے متعلق اصول پر وزیرقانون سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن (The Judicial Commission of Pakistan) نے لاہور ہائی کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک Justice Ayesha Malik کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے کی سفارش کی ہے۔

اگر پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری (Parliamentary Committee on Appointment of Judges) نے منظوری دے دی تو وہ پاکستان کی سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج ہوں گی۔

پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنے اجلاس میں اتفاق رائے سے جسٹس عاشہ ملک کا نام پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اس معاملے میں کافی احتجاج ہو رہے ہیں اور وکلا تنظیموں نے اس تقرری کو سنیارٹی اصول کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کا اعلان کر رکھا ہے۔

اس سے قبل پاکستان بار کونسل نے ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کی ایک جونیئر جج کو سپریم کورٹ کی جج بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں۔

پریس ریلیز میں جسٹس عائشہ ملک کا نام لیے بغیر یہ کہا گیا ہے کہ 'اس تعیناتی سے نہ صرف تین جج سپر سیڈ ہو جائیں گے بلکہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ بھی اس سے متاثر ہوں گے۔'

خیال رہے کہ رواں سال نو ستمبر کو بھی جسٹس عائشہ ملک کا نام سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے پیش ہوا تاہم ان کی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تعیناتی نہیں ہو سکی تھی۔

پاکستان میں بعض حلقے سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی کو ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھ رہے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کا جج بننے کی صورت میں سینارٹی لسٹ کے مطابق وہ ممکنہ طور پر ملک کی پہلی خاتون چیف جسٹس بھی بن سکیں گی۔

جسٹس عائشہ اے ملک لاہور ہائی کورٹ کے 40 جج میں شامل صرف دو خاتون ججوں میں سے ایک ہیں۔ پاکستان میں خواتین وکلا کے یکساں مواقع کے لیے کام کرنے والے گروپ ’وویمن ان لا‘ کے مطابق محض 15 فیصد خواتین جج پاکستان کی عدلیہ کا حصہ ہیں۔

وفاقی وزیر قانون فروع نسیم نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے تاریخی فیصلہ کیا یے۔ 'پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرری ہوئی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ جوڈیشیل کمیشن کے اجلاس میں پانچ نے حق میں ووٹ دیا اور چار نے مخالفت کی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی جسٹس عائشہ ملک کی تقرری کی مخالفت کی تو انہوں نے کہا کہ 'میں مخالفت کرنے والوں کا نہیں بتا سکتا لیکن حمایت کرنے والوں کے نام بتا سکتا ہوں۔'

جب پاکستان بار کونسل کے سنیارٹی سے متعلق اصول پر وزیرقانون سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.