پاکستان کابینہ نے بدھ کے روز بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی کو منظوری دے دی ہے، جسے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے پیش نظر ایک بڑے قدم کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
وہیں، اس معاملے پر بھارت کی طرف سے ابھی تک سرکاری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اس لیے اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ بھارت کا موقف کیا ہوگا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کے تجارتی تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے کا قدم خالصتاً فائدے مند ہے اور ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے ملک کو اس کی ضرورت ہے۔
اس معاملے پر بھارت کے سابقہ ہائی کمشنر برائے پاکستان جی پارتسارتھی نے کہا 'پاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات دوبارہ بحال کرنے کا مقصد ان کے ٹیکسٹائل کی پیداوار سے متعلق ہے۔ میرے خیال میں یہ مکمل طور پر فائندے مند ہے۔ پاکستان کو اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے اس کی ضرورت ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ آیا تجارت کے سلسلے میں انتہائی سنجیدہ تحریک پیدا ہوگی یا پاکستان اپنی پرانی پالیسیوں پر قائم ہے۔ سب سے اہم بات، پاکستان میں اب بھی عسکریت پسند تنظیمیں سرگرم عمل ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے'۔
یہ بھی پڑھیے
کشمیر کے واحد سوریہ مندر پر خاص رپورٹ
اطلاعات کے مطابق، پاکستان کی اقتصادی امور سے متعلق کابینہ کی کمیٹی نے 30 جون 2021 تک بھارت سے روئی کی درآمد کو منظوری دے دی ہے اور جلد ہی چینی کی درآمد کے لیے بھی منظوری متوقع ہے۔