پاکستان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس کل چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیرصدارت منعقد ہوا تھا جس میں بھارتی شہری کلبھوشن جادھو سے متعلق بل کو منظور کرلیا گیا۔
اجلاس میں پاکستانی حکومت نے بھارتی شہری کلبھوشن سے متعلق آرڈیننس کو بل کی شکل میں قائمہ کمیٹی کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔ اس موقع پر پاکستان کے وفاقی وزیر فروغ نسیم نے کہا کہ ’عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کا حکم دیا تھا جبکہ کلبھوشن کی گرفتاری اور پھانسی کی سزا کے وقت پاکستان میں نواز شریف کی حکومت تھی اور اس وقت کی حکومت نے کلبھوشن کو قونصلر رسائی نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
فروغ نسیم نے بتایاکہ ’عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی سزا پر نظرثانی کےلیے مکانزم تیار کرنے کی ہدایت دی تھی، اسی لیے یہ آرڈی ننس لایا گیا‘۔ انہوں نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ آرڈی ننس نہ لایا جائے تاکہ معاملہ دوبارہ عالمی عدالت میں جائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر آرڈیننس نہ لایا جاتا تو پاکستان پر توہین عدالت کا الزام عائد ہوتا اور کئی طرح کی پابندیاں بھی لگائی جاسکتی تھیں۔