طالبان جلد ہی افغانستان میں نئی حکومت تشکیل دے سکتے ہیں۔ ادھر طالبان کی دعوت پر پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ جنرل فیض حمید کابل پہنچ گئے ہیں۔ فیض حمید پاکستانی حکام کے وفد کے ہمراہ ہیں۔
اگرچہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ جنرل فیض حمید نے ہفتے کے روز طالبان قیادت سے کیا بات چیت کی، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کا طالبان پر بہت اثر ہے۔
طالبان قیادت کا صدر دفتر پاکستان میں تھا اور اکثر کہا جاتا ہے کہ اس کے پاکستانی خفیہ ایجنسی 'انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی' (آئی ایس آئی) سے براہ راست روابط ہیں۔
یہ الگ بات ہے کہ پاکستان نے طالبان کو فوجی امداد سے باقاعدہ انکار کیا ہے لیکن افغان حکومت اور واشنگٹن طالبان پر پاکستان کی مدد حاصل کرنے کا الزام لگاتا رہا ہے۔
دریں اثنا سیکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا نے کہا کہ بھارت اور امریکہ افغانستان میں پاکستان کے اقدامات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
شرنگلا نے کہا کہ بھارت نے طالبان کے ساتھ محدود مذاکرات کیے ہیں، نئے افغان حکمرانوں نے یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت کے خدشات کو دور کرنے کے لیے عملی نقطہ نظر اپنائیں گے۔
واشنگٹن کے تین روزہ دورے کے اختتام پر سیکریٹری خارجہ نے بھارتی صحافیوں کے ایک گروپ سے کہا کہ "ظاہر ہے کہ وہ ہماری طرح گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہمیں پاکستان کی چالوں پر کڑی نظر رکھنی ہوگی۔"
یہ بھی پڑھیں: کابل میں صدارتی محل کے باہر خواتین کا احتجاج
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کس قسم کی صورتحال پیدا ہوتی ہے اس تناظر میں امریکہ انتظار اور دیکھو کی پالیسی اپنائے گا۔ یہ بھی بھارت کی پالیسی ہے۔
طالبان پہلے ہی صوبوں اور اضلاع کے لیے گورنر، پولیس سربراہ اور پولیس کمانڈر مقرر کر چکے ہیں۔ نئی حکومت کا نام قومی پرچم اور قومی ترانہ ابھی فائنل ہونا باقی ہے۔