کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی حکومت نے اس طرح کی جبری تبدیلیٔ مذہب اور شادیوں کو روکنے محدود اقدمات کیے ہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اراکین پارلیمان سے اس روایت کو ختم کرنے کے لیے متاثر کن قانون بنانے کی اپیل کی ہے۔
کمیشن نے 335 صفحات پر مشتمل '2018 میں انسانی حقوق کی حالت' کے عنوان سے لکھا ہے کہ صرف ریاست سندھ میں تقریبا 1000 ایسے معاملات سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکسانی شہر عمیر کوٹ، تھرپرکر، میرپور خاص، بادین، کراچی، تانڈو الیار، کاشموری اور گھوٹکی میں ایسے واقعات زیادہ پیش آئے ہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی ایسے وقت میں جب اس سے صرف ایک ہفتہ قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے واضح کیا تھا کہ دو ہندو بہنیں 13 سالہ روینا اور 15 سالہ رینا پر زبردستی اسلام نہیں تھوپا گیا ہے، نیز ہائی کورٹ نے انھیں اپنے شوہروں کے ساتھ رہنے کی اجازت دی تھی۔