پاک فوجی ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ طالبان نے متعدد مرتبہ اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کسی بھی دہشت گرد تنظیم یا گروہ کو پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے افغان سرزمین کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ طالبان نے افغانستان کی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ ان کے ارادوں پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلسل طالبان حکومت کے رابطے میں ہے۔
ایک رپورٹ میں یہ بتاتے ہوئے کہ افغانستان میں ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان کی موجودگی ہے، تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا تھا کہ پاکستانی حکام اور افغان طالبان حکومت کے درمیان سرحدی کنٹرول سے متعلق نئے اقدامات کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی تاکہ کسی کو بھی غیرقانونی طور پر سرحد پار کرکے پاکستان میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستان کو طالبان حکومت کو تسلیم کرنا چاہئے: مولانا فضل الرحمٰن
طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے تحریک طالبان پاکستان کے حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی حکام اس کے لیے افغان طالبان کو مورد الزام ٹھہرانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بہت جلد سرحدی علاقوں پر کڑی نگرانی کے ذریعہ صورتحال پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا جائے گا۔ جنرل افتخار نے افغانستان کے ساتھ پاکستان کی دو ہزار 600 کیلومیٹر طویل سرحد پر باڑ لگانے کی پیش رفت پر زور دیا۔