پاکستان میں اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاری کر رہی ہیں۔ اگر ان کا 'پلان اے یعنی عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوتی ہے، تو وہ پلان ’بی‘ میں جا سکتے ہیں۔No Confidence Motion in Pakistan
پاکستان میں اپوزیشن جماعتیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ پلان اے اور پلان بی کے علاوہ اپوزیشن جماعتیں تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ اب پلان سی بھی تیار کر رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پلان اے کے تحت عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹایا جانا ہے، جس کے لیے اپوزیشن نے حکومت کے دو اتحادیوں کے پاس جانا شروع کر دیا ہے۔
تحریک عدم اعتماد کامیاب نہ ہونے کی صورت میں اپوزیشن جماعتیں پلان بی کے تحت وزیراعظم پر اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے دباؤ ڈالیں گی۔ وزیراعظم سے قانونی اور آئینی عمل کے مطابق اعتماد کا ووٹ مانگا جائے گا۔
تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے اپوزیشن کو 172 ارکان کی حمایت درکار ہوگی اور اتنی ہی تعداد وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے درکار ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:
No Confidence Motion in Pakistan: تحریک عدم اعتماد، کیا عمران خان کے سر پر تاج رہے گا؟
خیال رہے کہ اپوزیشن نے 8 مارچ کو قومی اسمبلی سکریٹریٹ میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی جس پر 27 مارچ کو ووٹنگ کی تجویز ہے۔
آرٹیکل 54 کے مطابق اگر کم از کم 25 فیصد ارکان قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کریں تو اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔اس کے لیے اسپیکر کے پاس اجلاس بلانے کے لیے زیادہ سے زیادہ 14 دن کا وقت ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے ایوان زیریں کا اجلاس 25 مارچ کو صبح گیارہ بجے طلب کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مرحوم ارکانِ اسمبلی کی فاتحہ خوانی کی جائے گی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ فاتحہ خوانی کے بعد یہ اجلاس ملتوی کر دیا جائے گا۔
اور تحریک عدم اعتماد پر کارروائی اور ووٹنگ کے لیے اجلاس کب طلب کیا جائے گا اس بارے میں ابھی واضح نہیں ہے۔ No Confidence Motion in Pakistan
جہاں عمران خان کی حکومت نے تحریک عدم اعتماد کو شکست دینے کے لیے اعتماد کا اظہار کیا ہے، وہیں اپوزیشن کو یقین ہے کہ وہ خان کو ہٹا دیں گے۔