افغانستان پر طالبان کے قبضے کے دو ماہ کے اندر دارالحکومت کابل سمیت ملک میں 40 سے زائد تاجروں کو اغوا کیا گیا ہے، جن میں سے کئی کو مار دیا گیا ہے۔ افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (اے سی سی آئی) نے یہ اطلاع دی۔
اغوا کے واقعے کے ساتھ افغانستان میں تاجروں نے اپنی سلامتی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسی کے ساتھ تاجروں کے غیر مسلح کرنے کے اقدام پر تنقید بھی کی ہے۔
اے سی سی آئی نے کہا کہ تاجروں کے اغوا کے واقعات کابل، قندھار، ننگرہار، قندوز، ہرات اور بلخ صوبوں میں ہوئے۔
اے سی سی آئی کے ڈپٹی چیف خان جان الکوزئی نے کہا کہ ملک میں تقریباً 40 تاجروں کے اغوا کے معاملے درج کیے گئے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان میں سے کئی کو جان سے جانا پڑا ہے۔
مجھے یہ کہتے ہوئے ذرا بھی تامل نہیں ہے کہ یہ واقعات امارت اسلامیہ کی طرف سے تاجروں کو غیر مسلح کرنے کی وجہ سے پیش آئے ہیں۔
خان نے کہا کہ ’اے سی سی آئی کے مطابق اغوا کاروں کے ساتھ جھڑپ کے دوران چار تاجروں کی موت ہو گئی ہے۔ تاجروں کا غیر مسلح کیا جانا ہی ان کے قتل اور اغوا کا باعث بنا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کو امریکا 144 ملین ڈالر کی مدد فراہم کرے گا
طلوع نیوز کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ تاجروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے جلد ہی تاجروں کو اسلحہ لائسنس جاری کیے جائیں گے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان سعید خوستی نے کہا کہ اسلحہ لائسنسوں کی تقسیم کا عمل شروع ہو جائے گا اور ہم اسے آئندہ دنوں میں ان کی خاطر جاری کر دیں گے۔ ان سے کا پچھلا لائسنس لے کر نیا دیا جائے گا۔