عراق کے معروف شہر کربلا میں چہلم کے موقع پر دنیا بھر کے شیعہ عقیدت مند حضرات حضرت امام حسین کے روضے کی زیارت کی غرض سے موجود ہیں۔
یہاں کی گلیاں لاکھوں زائرین کی موجودگی کی گواہ ہیں۔ یہاں ہر برس پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے چھوٹے نواسے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کی یاد میں ماتم اور غم کا ماحول دیکھنے کو ملتا ہے۔
عقیدت مند حضرت امام حسین کے روضے پر حاضری دیتے ہیں، سینہ کوبی کرتے ہیں، اور انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
اس برس کا چہلم ایک ایسے ماحول میں منعقد ہو رہا ہے، جب گذشتہ ماہ حکومت کے خلاف بدعنوانی، بے روزگاری اور بد انتظامی سے متعلق مظاہرہ کرنے والوں پر حکومت کی جانب سے طاقت کا استعمال کیا گیا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ زائرین میں شہادت حسین کے غم کے ساتھ حکومت کے رویے کے خلاف بھی ناراضگی کا ماحول ہے۔
پوری دنیا سے آنے والے شیعہ عقیدت مند، عراق کے متعدد شہروں میں قیام پزیر ہیں۔ کربلا سے تقریبا 70 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع نجف اور90 کلو میٹر کے فا صلے پر بغداد میں مقیم زائرین، کربلا کے لیے پیدل سفر کر رہے ہیں۔
اسلامی تاریخ کے مطابق پہلی صدی ہجری میں عراق کے نینوا علاقے میں کربلا کے مقام پر حاکم وقت یزیدبن معاویہ کی فوج اور حضرت حسین کے حواریوں کے درمیان ایک جنگ لڑی گئی تھی۔ اس جنگ میں محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو حضرت حسین کی شہادت ہوئی تھی۔
اس کے علاوہ ان کے خاندان کے دیگر افراد بھی شہید ہوئے تھے۔ اسی شہادت کے غم میں ہر برس محرم کی دس تاریخ کو شہادت غم حسین اور اس کے چالیسویں روز چہلم کی مجالس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
دنیا بھر کے شیعہ زائرین کربلا میں آکر اس حادثے کو محسوس کرتے ہیں اور حضرت حسین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔