ایرانی حکام نے دارالحکومت تہران میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے خلاف دو بل بورڈ لگائے ہیں، جن کے ذریعہ میکرون کی تنقید کی گئی ہے اور گذشتہ دنوں فرانس میں ہونے والے واقعات سے متعلق احتجاج کیا گیا ہے۔
تہران کے معروف 'ولی عصر اسکوائر' پر ایک بہت بڑا بل بورڈ لگا ہے، جس میں سمندر کی ایک پینٹنگ دکھائی گئی ہے، اس پینٹنگ کے ساحل سمندر پر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، کارٹونسٹ رینالڈ لوزیئر کی کٹی پھٹی تصویریں اور چارلی ہیبڈو کی ایک کاپی پھینکی گئی ہے۔ اور سمندر میں 'محمد' لکھا گیا ہے اور سب سے نیچے دائیں جانب فارسی میں 'دریا مبرا از پلیدی ست' کا جملہ لکھا گیا ہے۔ اس جملے کا مطلب ہے کہ دریا کو گندگی سے پاک کر دیا گیا ہے۔
ایک دوسرے بل بورڈ میں میکرون کو شیطان کی شکل میں دکھایا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ایک فارسی جملہ 'ابلیس پاریس' لکھا گیا ہے، جس کا مطلب پیرس کا شیطان ہوتا ہے۔
اس سے قبل ایرانی صدر حسن روحانی نے اتوار کے روز فرانس اور مغرب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں مسلمانوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے دور رہنا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 16 اکتوبر کو سیموئل پیٹی نامی ایک فرانسیسی ٹیچر نے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخانہ خاکہ کلاس روم میں دکھا کر طلبا کے جذبات کو مجروح کیا تھا، جس کے بعد ایک 18 سالہ چیچنیائی نوجوان نے اس ٹیچر کا سر تن سے جدا کر دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد فرانس کے صدر نے مقتول ٹیچر کی حمایت کی اور گستاخانہ خاکہ جاری رکھنے کا عہد کیا، جس کے بعد سے ہی متعدد مسلم دنیا میں فرانس کے خلاف غم و غصہ کی لہر ہے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی جا رہی ہے۔
ٹیچر کے قتل کے واقعہ کے بعد چاقو زنی کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں اور فرانس کو فی الحال ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے