ETV Bharat / international

کرغزستان تنازع: وزیراعظم کے بعد اسپیکر بھی مستعفیٰ - داستان جمعہ بکوف

کرغزستان میں متنازع انتخابات کے نتائج کالعدم ہونے اور وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے بعد پارلیمان کے اسپیکر داستان جمعہ بکوف نے بھی آج اپنے استعفی کا اعلان کیا ہے۔

kyrgyz conflict: speaker resigns after pm
جمعرات کو کرغزستان کی پارلیمنٹ ایک رات کے اجلاس کے بعد کورم جمع کرنے میں ناکام رہی۔
author img

By

Published : Oct 8, 2020, 2:59 PM IST

جمعرات کو کرغزستان کی پارلیمنٹ ایک رات کے اجلاس کے بعد کورم جمع کرنے میں ناکام رہی۔ جس کے بعد اس وسطی ایشیائی ملک میں طاقت کا خلا پیدا ہوگیا ہے کیونکہ حریف گروپوں نے کابینہ کو معزول کرنے کے بعد اقتدار کا دعویٰ کرنے کی کوشش کی ہے۔

پارلیمان نے کورم مکمل نہ ہونے پر کہا کہ کل ہنگامی طور پر اجلاس طلب کیا جائے گا جبکہ حزب اختلاف کے کئی رہنماؤں نے انتقال اقتدار کو قانونی شکل دینے کے لیے عبوری کابینہ تشکیل دینے پر زور دیا۔

اس دوران کرغزستان میں متنازع انتخابات کے نتائج کالعدم ہونے اور وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے بعد پارلیمان کے اسپیکر داستان جمعہ بکوف نے بھی آج اپنے استعفی کا اعلان کیا ہے۔

اطلاع کے مطابق حزب اختلاف کے تین گروپوں نے ہر ایک کو عبوری وزیراعظم کے لئے اپنے امیدواروں کی تجویز پیش کی ہے جس کے بعد آنے والے مہینوں میں دوبارہ اگلے انتخابات کی نگرانی کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جس کے بعد مظاہرین نے پارلیمان اور دیگر سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرلیا۔

کرغزستان میں وزیراعظم کبت بیک بوروناف اور بشکیک کے میئر سمیت کئی حکومتی وزرا مستعفی ہو گئے تھے۔

دارالحکومت بشکیک میں مظاہروں کے دوران اپوزیشن نے صدر سورن بائی جین بیکوف پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اتوار کے روز ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے اپنی من پسند جماعتوں کو جتوایا۔

عوامی مظاہروں کے بعد حکام نے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دے دیاتھا۔ ادھر اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ صدر جین بیکوف اقتدار چھوڑ دیں اور ملک میں نئے انتخابات کا اعلان کیا جائے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق سیاسی بحران کے باعث واضح نہیں کہ بشکیک میں حکومت کون چلا رہا ہے۔

مظاہرے شروع ہونے پر اپوزیشن اپنے حکومت بنانے کا دعویٰ کرچکی ہے، جب کہ صدر سورن کے حامی اس وقت منظر عام سے غائب ہیں اور اطلاعات کے مطابق وہ ملک کے جنوبی حصے میں میں اپنے آبائی صوبے اوش فرار ہو گئے ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر ایک کونسل تشکیل دی ہے، جس نے حکومت کو فارغ کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ کرغزستان میں اس سے قبل بھی عوامی مزاحمت کے باعث دو مرتبہ 2005 اور 2010 میں اس وقت کے صدور کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔

مسلم اکثریتی ملک کرغیزستان میں انتخابات کے ابتدائی نتائج کی اطلاع سے یہ ظاہر ہوا کہ بیلٹ میں شامل 16 میں سے صرف 5 جماعتوں نے کرغیز پارلیمنٹ کی نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ ان نتائج کے بعد حزب اختلاف کے حامی سڑکوں پر ہیں۔

جمعرات کو کرغزستان کی پارلیمنٹ ایک رات کے اجلاس کے بعد کورم جمع کرنے میں ناکام رہی۔ جس کے بعد اس وسطی ایشیائی ملک میں طاقت کا خلا پیدا ہوگیا ہے کیونکہ حریف گروپوں نے کابینہ کو معزول کرنے کے بعد اقتدار کا دعویٰ کرنے کی کوشش کی ہے۔

پارلیمان نے کورم مکمل نہ ہونے پر کہا کہ کل ہنگامی طور پر اجلاس طلب کیا جائے گا جبکہ حزب اختلاف کے کئی رہنماؤں نے انتقال اقتدار کو قانونی شکل دینے کے لیے عبوری کابینہ تشکیل دینے پر زور دیا۔

اس دوران کرغزستان میں متنازع انتخابات کے نتائج کالعدم ہونے اور وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے بعد پارلیمان کے اسپیکر داستان جمعہ بکوف نے بھی آج اپنے استعفی کا اعلان کیا ہے۔

اطلاع کے مطابق حزب اختلاف کے تین گروپوں نے ہر ایک کو عبوری وزیراعظم کے لئے اپنے امیدواروں کی تجویز پیش کی ہے جس کے بعد آنے والے مہینوں میں دوبارہ اگلے انتخابات کی نگرانی کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جس کے بعد مظاہرین نے پارلیمان اور دیگر سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرلیا۔

کرغزستان میں وزیراعظم کبت بیک بوروناف اور بشکیک کے میئر سمیت کئی حکومتی وزرا مستعفی ہو گئے تھے۔

دارالحکومت بشکیک میں مظاہروں کے دوران اپوزیشن نے صدر سورن بائی جین بیکوف پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اتوار کے روز ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے اپنی من پسند جماعتوں کو جتوایا۔

عوامی مظاہروں کے بعد حکام نے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دے دیاتھا۔ ادھر اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ صدر جین بیکوف اقتدار چھوڑ دیں اور ملک میں نئے انتخابات کا اعلان کیا جائے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق سیاسی بحران کے باعث واضح نہیں کہ بشکیک میں حکومت کون چلا رہا ہے۔

مظاہرے شروع ہونے پر اپوزیشن اپنے حکومت بنانے کا دعویٰ کرچکی ہے، جب کہ صدر سورن کے حامی اس وقت منظر عام سے غائب ہیں اور اطلاعات کے مطابق وہ ملک کے جنوبی حصے میں میں اپنے آبائی صوبے اوش فرار ہو گئے ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر ایک کونسل تشکیل دی ہے، جس نے حکومت کو فارغ کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ کرغزستان میں اس سے قبل بھی عوامی مزاحمت کے باعث دو مرتبہ 2005 اور 2010 میں اس وقت کے صدور کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔

مسلم اکثریتی ملک کرغیزستان میں انتخابات کے ابتدائی نتائج کی اطلاع سے یہ ظاہر ہوا کہ بیلٹ میں شامل 16 میں سے صرف 5 جماعتوں نے کرغیز پارلیمنٹ کی نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ ان نتائج کے بعد حزب اختلاف کے حامی سڑکوں پر ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.