اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست کو پیر کے روز خارج کردیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔ اس سے متعلق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سیاسی مواد سے متعلقہ معاملات عدالتوں میں لانا عوامی مفاد میں نہیں ہے اور اس طرح کی درخواستوں کے لیے متبادل فورم موجود ہیں۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ درخواست گزار مطمئن نہیں کر سکا کہ نواز شریف کی تقریر سے اس کے کون سے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کمزور نہیں، نہ ہی اسے سیاسی بیان بازی سےخطرہ ہے، پاکستان کی سلامتی کا انحصار عدالت کی طرف سے رِٹ جاری کرنے پر نہیں، پاکستان کی سلامتی کو خطرات کے خدشات درخواست گزار کی غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی نوعیت کی پٹیشنز نظامِ انصاف اور عدالتوں کو متنازع بناتی ہیں۔
واضح ہو کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف پاکستان میں کووڈ 19 کے دوران حکومت کی تیاریوں کو نشانہ بناتے ہوئے اور ملک کے کئی دیگر موضوعات پر مسلسل بول رہے ہیں اور لندن سے متعدد بار پارٹی اجلاس اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم پر ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرچکے ہیں۔