عراق کے دارالحکومت بغداد کی گلیوں میں امریکی انتخابات میں صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن کی کامیابی پر لوگوں کا ملا جلا رد عمل سامنے آیا۔
کچھ لوگوں نے امید ظاہر کی کہ بائیڈن خطے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں سے علیحدہ ہوجائیں گے۔ ایک شخص نے کہا کہ 'ہم بائیڈن سے ٹرمپ کے کیے ہوئے کاموں کے برعکس توقع کرتے ہیں'۔
جو بائیڈن نے ٹرمپ کی پالیسیوں کو الٹ دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ٹرمپ کی پالیسیوں میں سے ایک پالیسی 5 مسلم اکثریتی ممالک ایران، لیبیا، صومالیہ، شام اور یمن پر پابندی عائد کرنا بھی شامل ہے۔
وہیں بغداد کے کچھ لوگ جا بائیڈن کو سنہ 2003 میں عراق پر حملے کا چمپئن مانتے ہیں، جنہوں نے بعد میں عرب اقوام کے مابین تقسیم کے منصوبے کو آگے بڑھایا۔ بغداد کے ایک رہائشی نے بتایا کہ جو بائیڈن کی جیت امریکی پالیسی کو تبدیل نہیں کرے گی۔
وہیں عالمی طاقتوں کو امید ہے کہ بائیڈن ان کے ساتھ ایک بار پھر ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے پر کام کریں گے۔
اب جبکہ امریکی حکومت جو بائیڈن کے ہاتھوں میں آئندہ چار برسوں کے لیے ہو گی تو دیکھنا ہو گا کہ باراک اوبامہ کے سابق نائب صدر عراق اور شام میں کیا کریں گے؟