امریکہ میں ایک سیاہ فام شہری کے قتل کے خلاف ایران کے دارالحکومت تہران میں بھی لوگوں نے احتجاج کیا۔
ہفتے کے روز 6 ایرانی طلباء نے سوئس سفارتخانے کے سامنے پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کیا۔ طلبا نے اپنے ہاتھوں میں 'میں سانس نہیں لے سکتا' کے علاوہ دیگر نعروں کے پلے کارڈز اٹھا رکھا تھا۔
اس کے علاوہ حکومتی سطح پر بھی امریکہ میں ہونے والے حادثے کے خلاف احتجاج درج کرایا گیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے امریکی مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے امریکی حکومت پر اندرون اور بیرون ملک میں تشدد کرنے کا الزام عائد کیا۔
عباس موسوی نے میڈیا بریفنگ میں انگریزی میں ایک بیان پڑھتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کو اندھا دھند تشدد کا نشانہ بناتے دیکھ کر ایران کو انتہائی تکلیف ہوئی ہے۔
موسوی نے امریکی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے لوگوں کے خلاف تشدد بند کرو اور انہیں سانس لینے دو۔
خیال رہے کہ گذشتہ 25 مئی کی شب 46 سالہ ایک سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کو ریاست مینی سوٹا میں ایک پولیس اہلکار نے گلا گھونٹ کر قتل کر دیا تھا، جس کے بعد سے ہی پورے امریکہ میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا اور تا حال جاری ہے۔