ایران نے سنہ 2015 میں نیوکلیائی معاہدے کے تحت یورنیم افزودگی کی طے شدہ حدود کو توڑنے کا اعلان کیا ہے۔
ایران کے اس فیصلے کے بعد مقامی لوگوں نے مشترک ردعمل کا اظہار کیا۔
مقامی باشندے احسان کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں کچھ تبدیلیاں ضروری تھیں۔ لیکن اس معاہدے سے الگ ہونے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔
وہیں کچھ دیگر باشندوں کا ماننا ہے کہ اگر ایران اور امریکہ باہمی سمجھ کے ساتھ ایک حل پر آ جائیں تو یہ بہتر ہو گا۔ اس معاملے میں دونوں ممالک کو چاہیے کہ ایک دوسرے کو سنیں اور سمجھنے کی کوشش کریں۔
غور طلب ہے کہ ایران کے اس اعلان سے معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی۔
ایران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایران نیو کلیائی معاہدے کے حق میں ہے لیکن یورپین ممالک اپنی ذمہ داری نہیں نبھا رہے ہیں۔
ایران نے مئی ماہ میں یورنیم کی افزودگی شروع کرنے کی جانب قدم بڑھایا تھا تاہم اس نے نیوکلیائی ہتھیار بنانے کو مکمل طور سے مسترد کیا ہے۔
واضح رہے کہ معاہدے کے تحت ایران نے اپنے یورنیم کا ذخیرہ 98 فیصد سے کم کرکے 300 کلوگرام تک کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اس نے اب اس طے شدہ حدود کو توڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔