افغانستان میں انسانی صورتحال تشویشناک ہے۔ اگر جلد فنڈز کابل میں نہ پہنچائے گئے تو اس ملک میں غربت اور بدحالی میں غیر معمولی اضافہ ہوگا۔ یہ انتباہ آزاد انسانی تنظیم جنیوا کال نے دیا ہے۔
طلوع نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں تنظیم کے سربراہ ایلین ڈیلیٹروز نے کہا کہ صرف انسانی امداد سے افغانستان میں بحران ختم نہیں ہو سکتا۔International Aid will not Prevent Afghan Crisis
انھوں نے کہا کہ اب تک بہت زیادہ فنڈز دیے گئے ہیں لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ایک انسانی ہمدردی کی تنظیم کے طور پر، ہم سیاسی مسائل پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ ہم عطیہ دہندگان کو بتاتے رہتے ہیں کہ اگر افغانستان میں رقم نہیں ہے تو انسانی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔"
یہ بھی پڑھیں: Hamid Karzai on Splitting Afghan Funds: حامد کرزئی نے افغان فنڈز تقسیم کرنے کے امریکی فیصلے کی مذمت کی
وہیں امریکی صدر جو بائیڈن کے منجمد افغان اثاثوں کو امریکی بینکوں میں ڈالنے کے حالیہ فیصلے نے افغانستان کی خراب ہوتی معیشت کی ابتر صورتحال پر تشویش بڑھ گئی ہے۔
دریں اثنا، وال سٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بائیڈن کا 7 ارب ڈالر کی افغان دولت 9/11 کے متاثرین کے خاندانوں میں تقسیم کرنے کا ایگزیکٹیو آرڈر ملک کی گرتی ہوئی معیشت کے لیے ایک اور دھچکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، "افغان بینکرز اور ماہرین اقتصادیات اور بین الاقوامی امدادی کارکنوں کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے افغان مرکزی بینک کے غیر ملکی ذخائر کو منجمد کرنے کے فیصلے سے افغانستان کے پہلے سے تباہ کن اقتصادی بحران کو مزید گہرا کردیا ہے۔"Afghanistan Crisis
گزشتہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے ہی افغانستان کو عالمی امداد International Aid to Afghan روک دی گئی تھی اور امارت اسلامیہ پر پابندیوں کے نفاذ نے ملک کو مکمل اقتصادی تباہی کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔